اسلام آباد کی عدالت نے بغاوت کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ اور برادر نسبتی نعمان کے ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے خاتون ملزمہ کو جیل بھیج دیا، جبکہ ملزم نعمان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ملزمہ کے وکیل نے بعد از گرفتاری کی درخواست ضمانت دائر کردی۔
اس سے قبل کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ اور برادر نسبتی نعمان کے ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دورانِ سماعت ملزمان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں مسماۃ مہرین لکھا گیا پھر اسے سائرہ لکھ کر ٹھیک کیا گیا، رات 9 بجے کا واقعہ ہے، ویڈیو بطور ثبوت موجود ہے، بغیر وارنٹ کے پولیس گھر میں داخل ہوئی، پولیس نے ان کو مارا بھی ہے اور گھر کی جو حالت کی ہے اس کی ویڈیو بھی موجود ہے، ہم نے حبس بے جا کی درخواست دائر کرنی تھی لیکن پولیس نے میڈیا پر خبر نشر کروا دی۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمے میں خاتون کا جو کردار ہے اس میں انہیں ڈسچارج کرنا بنتا ہے، مقدمے میں ایک دفعہ کے سوا تمام دفعات قابل ضمانت ہیں، خاتون ملزمہ کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔
ملزمان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ خاتون ملزمہ کی ایک 12 ماہ کی بچی ہے جو ماں کے بغیر گھر میں رو رہی ہے۔
اس موقع پر خاتون کی بچی کو ماں سے ملانے عدالت لایا گیا۔
جج سلمان بدر نے خاتون سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کچھ کہنا ہے؟
خاتون نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ پولیس دروازہ توڑ کر گھر کے اندر داخل ہوئی، ہمیں تب معلوم ہوا جب پولیس ہمارے بیڈ روم تک پہنچ گئی، پردے کا بھی خیال نہیں کیا گیا۔
جج سلمان بدر نے ملزم نعمان سے سوال کیاکہ کیا آپ نے بھی کچھ کہنا ہے؟
ملزم نعمان نے عدالت میں بیان دیا کہ 20 سے زائد پولیس اہلکار بیڈ روم میں داخل ہوئے اور ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے بغیر وارنٹ چھاپہ مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔
جج نے کہا کہ شہباز گل کی گرفتاری کا تذکرہ آپ دوسرے کیس میں کر رہے ہیں، اسی کیس پر رہیں۔
Comments are closed.