
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری طلب کرلیا۔
دعا زہرا کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ہوئی, گرفتار خاتون سمیت 12 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
کیس میں گرفتار ملزمان میں آصف، مقبول احمد، نذیر احمد، محمد انیس، اصغر، فدا بی بی، جہانگیر، محمد عمر، قدیر، محمد احمد، غلام مصطفی، غلام نبی شامل ہیں۔
وکلاء مدعی مقدمہ نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا گیا ہے۔
عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظہیر کہاں ہے؟ انسپکٹر چوہدری مشتاق نے جواب دیا کہ میں تفتیشی افسر نہیں ہوں، اُن کی طبیعت خراب ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسر کو فوری طلب کرلیا اور کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی۔
اس موقع پر پولیس افسران نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ظہیر دعا کو لے کر خاتون کے گھر آیا تھا، ظہیر نے خالہ کے موبائل سے کال کی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کال ریکارڈ کے ذریعے ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان میں ظہیر کے رشتےدار اور جاننے والے شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے ظہیر کے ساتھ مختلف نوعیت کا تعاون کیا تھا۔
Comments are closed.