بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ یہ زیادتی ہے کہ حکومت 7 رکنی بینچ کو نہیں مان رہی، یہ سوچا بھی نہ تھا کہ وزیر دفاع اور وزیراعظم ایسا کہیں گے، عدالت نے اگر ان پر توہین لگادی تو یہ عہدوں پر نہیں رہیں گے۔
فوجی عدالت میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس کے درخواست گزار وکلا اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔
اس موقع پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بارے میں ایسی گفتگو نہیں ہونی چاہیے، ہم نے درخواست کی کہ فل کورٹ بنایا جائے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس آئین کے خلاف ہیں، سویلین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا، 1952 کے آرمی ایکٹ میں افواج کے ملازمین کا ذکر تھا، 1967 میں ایوب خان یہ شقیں لائے تھے، فاطمہ جناح کےخلاف اور 65 کی جنگ کے بعد یہ شقیں لائی گئیں۔
لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ جتنے بھی اعداد و شمار دیے وہ جج کے سامنے رکھے، ہزاروں کی تعداد میں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، عطا تارڑ اس قابل نہیں کہ اس کو جواب دیا جائے، رانی شہید بھٹو نے ملٹری کورٹس کی مخالفت کی تھی۔
Comments are closed.