کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کی عدالتی حکم پر والدین سے ملاقات کرائی گئی، ملاقات ختم ہونے پر پولیس دعا کو واپس لے گئی۔
سندھ ہائیکورٹ میں آج دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر احمد کو پیش کیا گیا، دوران سماعت جسٹس جنید غفار نے دعا کے والدین سے کہا کہ آپ دعا سے ملاقات کرلیں، ہم چیمبر میں ملاقات کراتے ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ تمام افراد کی تلاشی کی جائے اور چیمبر میں والدین کی دعا زہرہ سے 10 منٹ کیلئے ملاقات کرائی جائے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہیں، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا، اب بچی بازیاب ہوگئی ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ بازیابی کی درخواست نمٹادی جائے، باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں، 10 جون کو دعا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسٹڈی پنجاب پولیس کےحوالےکی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیاجاسکے۔
دعا زہرہ کے والد نے کہا کہ کیس یہاں چل رہا ہے، عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ بچی کا بیان ہوچکا ہے، آپ جذباتی کیوں ہورہے ہیں؟
عدالت نے دعا کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میری شادی کو 17 سال ہوئے ہیں، میری بچی کی عمر 17 سال کیسے ہوسکتی ہے۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرہ کا بیان ہے، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے کہا کہ درخواست پر آج ہی کوئی حکم نامہ جاری کریں گے۔
اس سے قبل دعا زہرہ کی عدالت آمد کے موقع پر اس کی والدہ کمرہ عدالت میں زار و قطار روتی رہیں۔
دوسری جانب دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کے وکیل الطاف کھوسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے، عدالت میں چیلنج کیا ہے، ہمارے پاس دعا زہرہ کی عمر سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دعا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل ہی نہیں دیا گیا، جونیئر ڈاکٹر نے رپورٹ تیار کی اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں دعا زہرہ کی عمر کی تصدیق کے لئے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر 2 روز میں لڑکی کی عمر کے تعین کے ٹیسٹ کی رپورٹ دیں۔
Comments are closed.