اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے ازخود نوٹس لینے اور سپریم کورٹ کے بینچوں کی تشکیل کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے بل کی منظوری دے دی جس کے بعد اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق (سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023) قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت عدالت عظمیٰ کی جانب سے اصل دائرہ اختیار کے استعمال کا موضوع مختلف فورمز پر زیر بحث تھا۔ایک روز قبل، سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیارات پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ ایک آدمی کے تنہا فیصلے پر انحصار نہیں کر سکتی۔
اسپیکر نے ارکین اسمبلی کی درخواست پر بل پر مزید غور کیلئے قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے قانون سازی کیلئے کل ہی کمیٹی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی، قومی اسمبلی اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین جج از خود نوٹس کا فیصلہ کریں گے، از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اپیل دائر ہونے کے چودہ روز کے اندر درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنا ہوگا۔
Comments are closed.