امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالتوں میں دہرے معیارات، ججز کا اپنا اپنا انصاف ہے۔
جمعیت طلبہ عربیہ کی مرکزی شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو بھی اپنی مرضی کے فیصلے چاہییں۔ عدالتیں چہرے اور اسٹیٹس دیکھ کر فیصلہ کرتی ہیں، طاقتور کے لیے قانون موم کی ناک، کورٹ کچہری کھلونا ہے، غریب کی گردن دبوچ لی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانے پر ہدایت الرحمن بلوچ کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ سیکڑوں افراد کے قتل میں ملوث عدالت سے وکٹری کا نشان بنا کر باہر آتا ہے، نجی جیلیں قائم کرنے والے اور خواتین کے قتل میں ملوث سردار کو چند روز میں ضمانت مل جاتی ہے۔
سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ معاشرہ کفر سے قائم رہ سکتا ہے ناانصافی اور ظلم سے نہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں ونسٹن چرچل نے کہا تھا کہ برطانیہ کی عدالتیں انصاف پر مبنی فیصلے کرتی ہیں تو اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ملک میں 75برس سے ظلم و انصافی کا بازار گرم ہے، اسی وجہ سے ہم نے آدھا ملک گنوا دیا، بقیہ کے حالات سب کے سامنے ہیں، قوم فیصلہ کرے کہ ظلم اور ظالموں کے ساتھ چلنا ہے یا آئندہ نسلوں کو باوقار، ترقی یافتہ اور اسلامی پاکستان دینا ہے۔
سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ ہدایت الرحمن بلوچ پر جھوٹے مقدمات ختم کرکے انہیں فوری رہا کیا جائے، مرکزی و صوبائی حکومت گوادر مظاہرین سے کیے گئے معاہدہ پر عملدرآمد کریں، گوادر کے مقامی رہائشی خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں، گوارد اگر گیم چینجر ہے تو وہاں کے مقامی باشندوں کی ترقی بھی ضروری ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ باہر سے آنے والے ارب پتی بن جائیں اور مقامی افراد کو پینے کا پانی تک نہ ملے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں غیر قانونی چیک پوسٹس ختم کی جائیں، ٹرالر سے مچھلیوں کا شکار روکا جائے، سرحدی تجارت کھولی جائے، لوگوں کو تعلیم، صحت کی سہولتیں دی جائیں۔ گوادر کے عوام کو حقوق نہ ملے تو حالات کی تمام ذمہ داری حکومت پر ہو گی، جماعت اسلامی بلوچستان اور گوادر کا مقدمہ چوکوں، چوراہوں، ایوانوں اور عدالتوں سمیت ہر فورم پر اٹھائے گی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ صرف گوادر ہی نہیں پورا بلوچستان مسائل اور محرومیوں کی تصویر ہے، ہر حکومت نے بلوچستان کی ترقی کے وعدے کیے جو کبھی پورے نہ ہوئے۔ بلوچ سردار، اسٹیبلشمنٹ اور حکومتیں مل کر عوام سے زیادتی کررہی ہیں، صوبہ میں پورے ملک کی نسبت سب سے زیادہ غربت ہے، بلوچستان کا نوجوان پڑھا لکھا ہے مگر اس کے لیے روزگار نہیں، عوام کے پاؤں تلے معدنیات کے ذخائر ہیں مگر وہ پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں رکھتے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچستان میں اسکول اور اسپتال نہیں، سردار منتخب ہوکر کراچی اور اسلام آباد میں محلات بنا لیتے ہیں اور پھر عوام کی کوئی خبر نہیں لیتے، سرداروں نے نجی جیلیں بنا رکھی ہیں، اندرون سندھ میں بھی ظالم جاگیردار وڈیرے لوگوں کو جزا سزا سناتے ہیں، انسانوں کو غلاموں کی طرح ذاتی قید خانوں میں رکھا جاتا ہے، یہ ظالم وڈیرے اور جاگیردار پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے 23کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہے، انہوں نے ہی ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا، یہ قرضے لے کر خود کھا گئے اور قربانی عوام سے مانگتے ہیں، کرسی، ذات اور مفادات کی جنگ میں مصروف ان لٹیروں اور ظالموں سے نجات حاصل کرنا ہوگی، قوم اپنے حق کے کیے کھڑی ہو، غلامی کی زنجیریں توڑے اور جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر کرپٹ نظام بدلنے کی جدوجہد میں شریک ہوجائے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر مدارس کو بجٹ سے فنڈ دے گی، مقابلے کے امتحانات قومی زبان اردو میں ہوں گے تاکہ مدارس کے سٹوڈنٹس بھی ان میں حصہ لیں اور آگے آئیں، انہوں نے کہا مدارس اسلام کے قلعے ہیں اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں، علما اکرام اور طلبہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کردار ادا کریں، منبرومحراب کو اس کا وسیلہ بنائیں، امت کو جوڑیں، اسلامی تعلیمات کو عام کریں۔
Comments are closed.