سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف اینٹی کرپشن میں درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کے خلاف 900 کنال سرکاری اراضی کی جعلی الاٹمنٹ کا کیس 36 سال سے چل رہا ہے، اراضی کی الاٹمنٹ کے وقت ایک بھائی کی عمر ایک سال سے کم، دوسرے کی 3 سال، تیسرے کی 12 اور اور چوتھے کی 13 سال تھی۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، ان کے بھائی عمر بزدار، طاہر بزدار، ایوب بزدار اور جعفر بزدار کے نام سرکاری اراضی کی جعلی الاٹمنٹ 1982 میں ہوئی، اُس وقت جعفر بزدار کی عمر ایک سال جبکہ ایوب بزدار ایک سال سے بھی کم کے تھے۔
1982 میں مارشل لاء قوانین کے تحت 12 ایکڑ سے زائد اور کاشتکاری کی گرداوری نہ رکھنے والے کو سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ ممنوع تھی۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق بزدار فیملی نے تونسہ میں ایک جگہ 474 کنال 12 مرلے اور دوسری جگہ 413 کنال 14 مرلے سرکاری اراضی الاٹ کروائی، کاشکاری کی گرداوریوں کا ریکارڈ 1992 میں جعلسازی سے تبدیل کیا گیا۔
اینٹی کرپشن حکام کےمطابق بشیر چوہان نامی شہری نے بزدار فیملی کی جعل سازی کے خلاف 1986 میں درخواست دی، مختلف ادوار میں انکوائریاں ہوئیں، لیکن دبا دی گئیں، اب اسسٹنٹ کمشنر تونسہ اسد چانڈیا نے انکوائری کرکے اپنی مدعیت میں دو مقدمات درج کروا دیے ہیں۔
Comments are closed.