پنجاب اسمبلی میں سردار عثمان بزدار کی زیرِ صدارت ان کی کابینہ کا ہونے والا اجلاس ختم ہو گیا۔
گورنر عمر سرفراز چیمیہ کی جانب سے عثمان بزدار کو بطور وزیرِ اعلیٰ پنجاب بحال کرنے کے بعد بزدار کابینہ کا اجلاس ہوا، جس کا اعلامیہ سامنے آ گیا۔
بزدار کابینہ کے اجلاس میں گورنر ہاؤس میں پیدا شدہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گورنر پنجاب کے آئینی احکامات کی موجودگی میں حمزہ شہباز کا حلف مزید آئینی بحران پیدا کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کی طرف سے ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل ابھی زیرِ سماعت ہے، بحران سے بچنے کے لیے ہمیں عدالتی احکامات کا انتظار کرنا چاہیے۔
بزدار کابینہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ فریق نہ بنے، پولیس کے ذریعے گورنر ہاؤس پر چڑھائی، قبضہ اور فسطائیت نہ کرے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ کا آج کا اجلاس گورنر کے احکامات کے تحت ہوا ہے، اجلاس کی آئینی اور قانونی حیثیت مسلمہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے حمزہ شہباز کے الیکشن کو متنازع، غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے، گورنر پنجاب کے احکامات کی تشریح کے لیے عدالتِ عالیہ ہی مناسب فورم ہے، عدالت سے تشریح کے لیے رجوع کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل عثمان بزدار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے اسپیکر کو جو خط لکھا وہ مجھے موصول ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قانونی ایشوز ہیں، لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد ہی کچھ کہہ سکوں گا۔
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے بحالی کے بعد بزدار کابینہ کے وزراء بھی پنجاب اسمبلی پہنچے۔
پنجاب اسمبلی پہنچنے والے بزدار کابینہ کے وزراء میں میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر مراد راس، میاں محمود الرشید، عنصر مجید نیازی، اخلاق احمد، باؤ رضوان، حسین بہادر دریشک، محسن لغاری اور یاسمین راشد شامل تھے۔
اس سے پہلے آج گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سردار عثمان بزدار کا استعفیٰ آئینی اعتراض لگا کر مسترد کر دیا تھا۔
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے عثمان بزدار کا استعفیٰ مسترد کر کے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو خط لکھ دیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کو گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا خط موصول ہو گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے تصدیق کی ہے کہ گورنر کا مراسلہ انہیں موصول ہو گیا ہے۔
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کو لکھے گئےاپنے خط میں کہا ہے کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 8 کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔
خط میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ عثمان بزدار نے استعفیٰ گورنر کے نام دیا ہی نہیں، انہوں نے استعفیٰ وزیرِاعظم کے نام دیا جو آئینی طور پر غلط ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ عثمان بزدار بحیثیت وزیرِ اعلیٰ پنجاب بحال ہو گئے، وزیرِ اعلیٰ کا استعفیٰ مسترد ہونے کے بعد پنجاب کابینہ بھی بحال ہو گئی۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کو فوری پنجاب کابینہ کا اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق پنجاب کابینہ کا اجلاس پنجاب اسمبلی میں عثمان بزدار کی زیرِ صدارت ہونے والا ہے۔
Comments are closed.