اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان کا کہنا ہے کہ عام سائلین کے مقدمات کے بلا تاخیر فیصلے ہونے چاہئیں۔
عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، کیسز کم کرنے کی کاوشوں کو سراہتے ہیں تاہم ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عام سائلین کے مقدمات کے بلا تاخیر فیصلے کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو اپنی توانائیاں 185 کے تحت آئے کیسز کو سننے میں صرف کرنی چاہئیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 184/3 کے تحت سیاسی اور ہائی پروفائل کیسز کی وجہ سے عام سائلین کے کیسز متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ 184/3 کے مقدمات غیر معمولی، عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے معاملات میں ہونے چاہئیں۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے عدالت کو اختیارات کی آئینی تقسیم کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اختیارات کی تقسیم کے اصول کا خیال نہیں رکھا جاتا تو عدالت پارلیمنٹ اور ایگزیکٹیو کے اختیار میں مداخلت کرتی ہے۔
اٹارنی جنرل کا مزید کہنا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کے بے دریغ استعمال سے کورٹ کا تشخص متاثر ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے جوڈیشل اور انتظامی معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے یہ بھی کہا ہے کہ ججز کی تعیناتیاں اور بینچز کی تشکیل چیف جسٹس کرتے ہیں۔
Comments are closed.