8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا کل آخری دن ہے، آر او دفاتر میں آج بھی کاغذات نامزدگی جمع ہوتے رہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وقت کم ہے، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ بڑھائی جائے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا انتخابی نشان ملے گا یا نہیں؟ اس پر فیصلہ کل ہونے کا امکان ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر کل قانون کے مطابق فیصلہ سنایا جائے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کو خدشہ ہے کہ کل اگر بلے کا نشان نہ ملا تو پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد تصور ہوں گے۔
خود بانی پی ٹی آئی کے الیکشن لڑنے پر سوالیہ نشان اب بھی لگا ہوا ہے، کیونکہ انہیں آج توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے صرف سزا معطلی کی درخواست کی، فیصلہ معطلی کی نہیں، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سزا معطلی سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا۔ قانون کے مطابق سزا معطلی کے آرڈر میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہوتی۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اپنے انتخابی نشان لالٹین سے الیکشن لڑ پائے گی یا نہیں، الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن نہ کروانے کا کوئی جواز نہیں، لگتا نہیں کہ اے این پی اگلا الیکشن اپنے نشان پر لڑ پائے گی، ہوسکتا ہے اس مسئلے پر اے این پی کو توسیع مل جائے، ہو سکتا ہے نہ ملے۔
Comments are closed.