وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ عالمی بینک سے 1 ارب ڈالر ستمبر سے پہلےملیں گے، آئی ایم ایف نے مختلف ممالک کو 650 ارب ڈالر جاری کیے، پاکستان کو 0.43 فیصد پر 2.77 ارب ڈالر 23 اگست کو مل جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دی جانے والی رقم پر کوئی شرائط نہیں ہیں، یہ براہ راست اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوں گے، اس رقم سے مالی ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے شکرگزار ہیں کہ کورونا سے مقابلہ کرنے والی معیشتوں کے لئے رقم کی منظوری دی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں کافی اقدامات کیے ہیں، گروتھ کی توقع کررہے ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں، ہم چینی، گندم، دالیں درآمد کرتے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ کافی دنوں سے مسنگ ان ایکشن تھا تو لوگوں نےکہا شوکت ترین غائب ہوگئے، میں نے اسٹنٹ لگوایا، کوئی سیریس مسئلہ نہیں تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دی گئی رقم شفافیت سے خرچ ہوگی، ہم یہ رقم لےکر شاپنگ کیلئے نہیں جائیں گے، مشاورت سےخرچ کئے جائیں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آڈیٹر جنرل نے 1.22 ارب ڈالر کی نشاندہی کی ہے، اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان بڑے بڑے پیرے بناتا ہے، 34 ہزار آڈٹ اعتراضات پر کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، بجلی ٹیرف کے معاملے پر آئی ایم ایف کو جواب دیا جاچکا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر ٹیکس کی شرط بھی آئی ایم ایف کی لیکن نہیں مانی گئی، پائیدار محصولات میں بڑھوتری کے لئے دوسرے ذرائع استعمال کیے گئے، پاور سیکٹر میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ کیا اور 850 ارب روپے بچائے۔
Comments are closed.