وزارت خارجہ نے عافیہ صدیقی کے حوالے سے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دی، بہن فوزیہ صدیقی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں امریکا جانا چاہتی ہوں، سفارتخانہ حفاظت کا انتظام کرے، ایسا نہ ہوکہ مجھے وہاں گرفتار کرلیا جائے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
وزارت خارجہ کی جانب سےڈائریکٹر یو ایس اے راحیل محسن عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کروائی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سوال کیا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے کوئی رابطہ ہوا؟وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ نہیں ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
نمائندہ وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ سے رابطہ کیا مگر انہوں نے رابطہ منقطع کر دیا۔
فوزیہ صدیقی نے عدالت میں بیان دیا کہ میرے بھائی کو ہمیشہ کہا گیا کہ عافیہ صدیقی وفات پاچکی ہیں۔
وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ قونصل جنرل درخواست گزار فوزیہ صدیقی کیساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
عدالت نے ڈاکٹر فوزیہ سے سوال کیا کہ آپ خود امریکا جاکر ان کو دیکھنا چاہیں گی؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں جانا چاہتی ہوں مگر سفارتخانے کو میری حفاظت کا انتظام کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ایسا نہ ہوکہ میں وہاں جاؤں اورمجھے بھی گرفتارکرکے جیل میں ڈال دیا جائے۔
عدالت کی وزارت خارجہ کو ڈاکٹرعافیہ کی فیملی کو امریکا ویزا کی فراہمی کی ہدایت جاری کردی اور کیس کی سماعت 30 دنوں تک کے لیے ملتوی کردی۔
Comments are closed.