سپریم کورٹ میں قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے ملزم عارف گل حبس بےجا کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا کیا عارف گل کو پیش کرنے سے سپریم کورٹ کی عمارت اڑ جائے گی، عارف گل کو پیش نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو تالا لگا دیتے ہیں، عارف گل کو پیش نہ کیا تو وزیر اعظم کو بلالیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے ملزم عارف گل حبسِ بےجا کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا عارف گل کو لیکر آئے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عارف گل حراستی مرکز میں ہے، عدالت لانا مشکل ہے، چیف جسٹس نے کہا عارف گل کو آج ہی پیش کریں، عدالت کے پاس ڈیفنس کی مشینری کو بھی بلانے کا اختیار ہے، عارف گل کی شہریت کا ایشو 2019 سے اب تک حل کیوں نہیں ہوا؟ حکومت کے دفاتر میں کرپشن ہے تو عدالت کیا کرے؟
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ عارف گل نے افغان بارڈر ایریا کے قریب فوجی کیمپ پر حملہ کیا، حراستی مرکز میں عارف گل کی کونسلنگ، ووکیشنل ٹریننگ مکمل ہوچکی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فاٹا ان سیٹل ایریا ہے، جس قانون کے تحت عارف گل کو حراستی مرکز میں رکھا گیا کیا وہ قانون اب بھی موجود ہے؟ فاٹا کا ایریا اب کے پی میں شامل ہوچکا ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کے پی کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عارف گل کا آج ہی پیش کرنے کا حکم دیا تاہم وقفے کے بعد ایڈوکیٹ جنرل نے دوبارہ استدعا کی کہ متعلقہ اداروں کو اطلاع کردی ہے، راستہ لمبا ہے، ملزم کو آج پیش نہیں کیا جاسکتا اس لیے مہلت دیں، عدالت نے عارف گل کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.