صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ میڈیا کی آزادی کیلئے پچھلی حکومت کو زبانی اورموجودہ حکومت کو تحریری تلقین کی ہے، موجودہ حکومت نے امریکا سے تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے جو کاوشیں کیں وہ قابل تعریف ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ سیلاب پر آپ سے گفتگو کرنا چاہتا ہوں، افواج پاکستان نے سیلاب میں لوگوں کی مدد کی، سیلاب میں افواج پاکستان کا کردار لائق تحسین ہے، سیلاب نے پاکستان کی سر زمین پر مشکلات پیدا کی ہیں، گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا ایک فیصد بھی حصہ نہیں ہے، گلوبل وارمنگ کے اثرات پاکستان پر پڑ رہے ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ سیلاب میں 1500 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے، دنیا کو پاکستان کے سیلاب سے متعلق احساس ہے، این ڈی ایم اے، پاکستان ریڈ کراس، بوائز اینڈ گرلز اسکاؤٹس کو تیار ہونا چاہیے، پاپولیشن ٹاسک فورس نے مل کر کام کیا، میں سب کا شکر گزار ہوں، زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زراعت میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ملک کو مزید ڈیمز کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ چوتھا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر مبارک باد دیتا ہوں، آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
ہماری قوم اتنی رئیس نہیں کہ بیماریوں کا علاج کرواسکے
عارف علوی نے کہا کہ ہماری قوم اتنی رئیس نہیں کہ بیماریوں کا علاج کرواسکے، ملک میں ہیپا ٹائٹس کے 9 فیصد مریض ہیں، پولیو پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے، ملک میں 24 فیصد لوگ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، ذہنی تناؤ خاموش قاتل بن رہا ہے، ڈاکٹروں اور نرسوں کا فقدان ہے، ہمیں 7 لاکھ نرسیں چاہئیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ کے مواقع بڑھائیں، ذہنی تناؤ میں ٹیلی ہیلتھ کی ضرورت ہے، ہیلتھ کارڈ اچھا اقدام ہے، عورت آج گھر بیٹھے اپنا اکاؤنٹ کھول سکتی ہے، معاشرہ سیف ہے، عورتوں کیلئے راستہ کھولا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، تعلیم سے محروم بچوں کو ہنر مند بنایا جائے، شرح خواندگی بڑھانے کیلئے آن لائن ایجوکیشن کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے عوام سونا ہیں، دنیا کی جنگیں اب سائبر کے میدان میں لڑی جا رہی ہیں، خواتین گھر بیٹھے ڈیجیٹل مارکیٹ سے استفادہ کر سکتی ہیں، میڈیا کی آزادی جمہوریت کی آزادی کیلئے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کے خاتمےکیلئےحکومت اقدامات اٹھائے گی، سوشل میڈیا بند کرنے سے مالی نقصان ہوتا ہے، فیک نیوز سے دنیا پریشان ہے، آڈیو اور وڈیو لیکس اپنی زندگی میں کبھی نہیں سنتا تھا، آڈیو لیکس کی تحقیقات حکومت کا اچھا اقدام ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ یوکرین جنگ کے دنیا کی معیشت پر اثرات مرتب ہوئے، آئی ایم ایف کے ساتھ مناسب معاہدہ ہوا، سیاسی استحکام ضروری ہے، مہنگائی سے آپ واقف ہیں، کرپشن پاکستان کے اندر ہے مگر اس کو قابو پاسکتے ہیں، ایف اے ٹی ایف سے نکل جائیں گے، جن حکومتوں نے محنت کی مبارک باد کی مستحق ہیں۔
بھارت آگ سے کھیل رہا ہے
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامو فوبیا بہت خطرناک ہے، بھارت آگ سے کھیل رہا ہے، اقوام متحدہ میں پاکستان اور دوست ممالک نے اسلاموفوبیا پر کوشش کی، پاکستان اور چین کے درمیان مثالی نوعیت کے گہرے دوستانہ تعلقات ہیں، چائنا سے دوستی ہماری اصل دوستی ہے، ہماری ہر ضرورت پر سعودی عرب ہمارے کام آیا ہے، امریکا اور یورپ سے تعلقات ہمارے لیے سود مند ہیں، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغانستان میں جلد وسیع البنیاد حکومت بن جائے تو اچھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تین دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، ہم پر امن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں، کشمیریوں کے ساتھ ہم کل بھی تھے اور آج بھی ہیں، اور رہیں گے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، بھارت میں ہندوتوا نظریے کے باعث بڑھتا اسلاموفوبیا نفرتیں پیدا کر رہا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ نیب لوگوں کو پریشان کرے، اسے روکنے کی ضرورت ہے، نیب کو سیاست سے ہٹالیں، الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ٹالنے کی نہیں۔
ای وی ایم پر کام کرنا چاہیے
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں فری اینڈ فیئر الیکشن کی مانگ رہتی ہے، اسی پارلیمنٹ کو ہم نے ای وی ایم کا مشورہ دیا تھا وہ متفقہ رپورٹ تھی، ای وی ایم پر کام کرنا چاہیے، ہر الیکشن کو چیلنج کرنے سے پاکستان میں استحکام کیسے آئے گا؟ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ہے، اوورسیز کو یہ حق دینا پڑے گا وہ لوگ محنت کرتے ہیں، یہ انتخاب کا سال ہے اس میں اگر پولرائزیشن ہے تو اس کو حل کرلیں، بیٹھ کر بات چیت کرکے ایک دوسرے کو مطمئن کریں، پولرائزیشن کو خدا کے واسطے اس ملک میں ختم کریں، ضد کو چھوڑے بغیر پولرائزیشن ختم نہیں ہوتی، یہ پاکستان سونا ہے۔
صدر کے خطاب کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق محمد خان نے مسلسل نعرے لگائے، اس دوران متعدد ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجاریاض بھی نشست پر کھڑے ہوگئے، سینیٹر مشتاق نے علی وزیر کی رہائی کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے ان کیلئے پلے کارڈ بھی اٹھایا ہوا تھا۔
صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر ایوان بد نظمی کا شکار رہا، اسپیکر کی جانب سے ارکان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی گئی۔
صدر مملکت کے خطاب کے دوران متعدد حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایوان سے چلے گئے، ایوان میں متعدد ارکان اپنی نشستوں پر گپ شپ میں مصروف تھے، صدر مملکت کے خطاب کے دوران ایوان میں صرف 37 ارکان موجود تھے، سینیٹر مشتاق احمد، عبدالاکبر چترالی، محسن داوڑ اسپیکر ڈائس کے سامنے زمین پر بیٹھ گئے، طاہر بزنجو، محمد اکرم اور حاجی ہدایت اللّٰہ بھی اسپیکر ڈائس کےسامنے زمین پر بیٹھ گئے۔
صدر کے خطاب کے دوران صرف 10ارکان اسمبلی اور سینیٹرز اپنی نشستوں پر موجود تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی ہی پارٹی کے صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کردیا۔
پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ اسمبلی کو نہیں مانتے اس لیے بائیکاٹ کیا، مشترکا اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی کر رہے ہیں، انہیں نہیں مانتے۔
Comments are closed.