نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےکمرہ عدالت میں مسلسل نازیبا زبان استعمال کرنے پر عدالت نے اسے باہر لے جانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ ملزم ڈرامے کررہا ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کی، نقشہ نویس عامر شہزاد سے عدالت میں بیان لیا گیا، وکلاء نے جرح کی۔
دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں حمزہ حمزہ پکارتا رہا جبکہ مسلسل نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کرتا رہا۔
عدالت نے پولیس کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو بخشی خانے لے جانے کا حکم دیا، بخشی خانے لے جاتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے پولیس اہلکار سے ہاتھا پائی کی جس پر پولیس اہلکاروں نے زبردستی پکڑ کر ظاہر جعفر کو بخشی خانے پہنچایا۔
سماعت کے دوران نقشہ نویس عامر شہزاد، ہیڈ کانسٹیبل محرر فراست فہیم اور ائے ایس آئی ریاض پر ملزمان کے وکلاء نے جرح مکمل کرلی۔
ملزم ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللّٰہ کی عدم دستیابی پر ان کی جانب سے جرح نہ کی گئی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈاکٹر جہانزیب، کرائم سین انچارج عمران اور برآمدگی کے گواہان سکندر حیات اور سکندر علی کو طلب کر لیا جبکہ کیس کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.