بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

طیارے کے پہیوں میں چھپا نوجوان ’11 گھنٹے طویل‘ پرواز کے بعد ایمسٹرڈیم پہنچ گیا

طیارے کے پہیوں میں چھپا مسافر ’11 گھنٹے طویل‘ پرواز کے بعد ایمسٹرڈیم پہنچ گیا

Plane landing gear

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

مفت سفر کرنے والے مسافر نے ایک کارگو یعنی مال بردار ہوائی جہاز کے اگلے پہیے کے خانے میں چھپ کر سفر کیا (یہ وہ جہاز نہیں ہے)

ڈچ پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں ایک ہوائی جہاز کے پہیے والے حصے سے ایک ’سٹو اوے‘ یعنی چھپ کر مفت سفر کرنے والا شخص صحیح سلامت حالت میں ملا ہے۔ یہ جہاز جنوبی افریقہ سے ایمسٹرڈیم کے سکیِپال ایئرپورٹ پہنچا تھا۔

یہ کارگو یا مال بردار پرواز جوہانسبرگ سے ایمسٹرڈیم کے لیے روانہ ہوئی تھی، اور 11 گھنٹے طویل یہ پرواز کچھ دیر کے لیے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں رکی تھی۔

اتنی لمبی پرواز پر اس طرح سے چھپ کر سفر کرنے والے مسافروں (سٹو اویز) کا زندہ بچ جانا ایک غیر معمولی واقعہ ہے کیونکہ بلندی پر سخت ٹھنڈ ہوتی ہے اور ہوا میں آکسیجن بھی کم ہوتی ہے۔

پولیس کے مطابق مذکورہ شخص کی عمر اور شہریت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

ڈچ پولیس کی ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ شخص جہاز کے اگلے پہیے کے خانے میں چھپا ہوا تھا جہاں سے اسے مستحکم حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔‘

ترجمان کا کا کہنا تھا کہ ان حالات میں ’زندہ بچ جانا انتہائی غیر معمولی بات ہے۔‘

ڈچ براڈکاسٹر ایس او ایس کے مطابق مذکورہ شخص کے جسم کا درجۂ حرارت ایئرپورٹ پر ہی بڑھایا گیا اور ایمبولنس کے پہنچنے تک اس کے حواس اس قدر بحال ہو چکے تھے کہ وہ بنیادی سوالوں کے جواب دے سکے۔

جہاز راں کمپنی کارگولکس نے رؤٹرز کو بھیجی گئی ایک ای میل میں تصدیق کی ہے کہ مذکورہ شخص اسی کی ایک پرواز سے برآمد ہوا ہے۔

فلائٹ ڈیٹا کے مطابق اتوار کے روز کارگولکس کی صرف ایک پرواز نیروبی رکتے ہوئے جوہانسبرگ سے سکیِپال پہنچی تھی۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ شخص جنوبی افریقہ سے وہیل چیمبر میں سوار ہوا تھا یا کینیا سے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.