سافٹ ویئر کی غلطی کی وجہ سے خواتین مسافروں کو بچہ ظاہر کیا گیا
گذشتہ سال زبان کی فرق کی وجہ سے ایک سادہ سی غلطی برمنگھم جانے والی پرواز میں ایک سنگین واقعے کا سبب بن گئی۔ رپورٹ کے مطابق سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ کی وجہ سے پرواز میں سوار تمام خواتین کو بچے ظاہر کیا گیا یعنی انھیں بالغ بھی شمار نہیں کیا گیا۔
اس کا صاف مطلب تو یہی ہے کہ طیارے کو اڑان بھرنے کے لیے جو ایک اوسط وزن درکار ہوتا ہے یہ اس سے کم ہونا چاہیے تھا۔
اس کا طیارے کی پرواز پر اثر پڑنا چاہیے تھا مگر رپورٹ کے مطابق اس سے فلائیٹ آپریشن متاثر نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
پرواز کے وقت کی تیاری سے متعلق جو دستاویزات پائلٹ کو پیش کی گئیں ان کے مطابق توئی ائیر لائنز کے بوئنگ 737 میں مسافروں کا کل وزن 1,244 کلو گرام کم ہے کیونکہ رپورٹ میں خواتین کا اوسط وزن 69 کلو گرام کے بجائے 35 کلو گرام ظاہر کیا گیا تھا۔
یہ لوڈ شیٹ ہی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کتنا وزن طیارے کے لیے محفوظ ہے، یہ کیسے طیارے کے توازن کے لیے بہتر ہے اور سیفٹی ریگولیشنز سے متعلق دیگر اہم معلومات بھی یہ لوڈ شیٹ ہی فراہم کرتی ہے۔
اس واقعے کی رپورٹ کے مطابق جس ریزرویشن سسٹم نے یہ لوڈ شیٹ تیار کی ہے وہ گذشتہ سال کورونا وائرس کی وجہ سے ’ڈاؤن ٹائم‘ میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی ماہ تک ائیرلائنز کا آپریشن معطل رہا۔
سیفٹی سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ تھا کہ یہ سافٹ ویئر بیرون ملک اپ ڈیٹ کیا گیا جہاں Miss بچوں کے لیے استعمال ہوا جبکہ بالغ خواتین کے لیے Ms استعمال کیا جاتا ہے۔
زبان کی اس سادہ سے فرق کی وجہ سے کمپیوٹر سسٹم نے 38 بالغ خواتین کو بچہ سمجھ لیا۔ یہی وہ فرق تھا جو بعد میں تقریباً ایک ٹن تک وزن کم ظاہر کرنے کی وجہ بنا۔
یہ پرواز 21 جولائی 2020 کو برمنگھم انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے میجورکا کے لیے صبح سویرے روانہ ہوئی تھی۔
`ایئر ایکسیڈنٹس ایویشن برانچ (اے اے آئی بی) کے مطابق اس غلطی کی وجہ سے اڑان بھرنے کا فرق صرف 0.1 فیصد کا پڑا جس سے فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہوا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس روز اسی غلطی کی وجہ سے دو اور پروازیں بھی متاثر ہوئیں مگر پھر غیر معمولی معائنے کے نظام کو بروئے کار لاتے ہوئے اس مسئلے کو حل کیا گیا۔
اور یوں کمپیوٹر سسٹم کی دوبارہ اپ گریڈیشن سے یہ مسئلہ حل ہو گیا۔
Comments are closed.