پرائیویٹ اسکولوں نے ایک بار پھر خاموشی سے ماہانہ فیسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ سالانہ فیسوں کے نام پر بھاری رقوم کے چالان بچوں کے والدین کو بھجوانا شروع کردیئے ہیں۔
یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری ہے لیکن جولائی کے آخر اور اگست کی ابتدا میں جبکہ اسکول لگ بھگ ڈیڑھ ماہ سے مکمل طور پر بند ہیں تیز ہوگیا ہے۔
اس حوالے سے والدین کا کہنا ہے کہ بجائے اسکے فیسوں میں عدالتوں کی جانب سے گزشتہ برس دی گئی رعایت کو بحال کیا جاتا، اسکولوں کی انتظامیہ نے نہایت چالاکی سے نہ صرف فیسوں میں اضافہ شروع کردیا ہے بلکہ سالانہ فیسوں کے نام پر بھی بھاری رقوم کی جبری وصولی شروع کردی ہے۔
حالانکہ گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران (کورونا وائرس کی ابتدا یعنی مارچ 2020) سے اب تک اسکول بمشکل چھ ماہ کھلے ہیں، اور اس پورے عرصے کے دوران بچوں نے یا تو تعطیلات گزاری ہے یا پھر آن لائن کلاسیں گھروں پر لی ہیں۔
جس کے باعث والدین کو تو بجلی کے بھاری بلز، انٹرنیٹ اخراجات، موبائل فون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور دیگر متعلقہ اشیا کی خریداری کی مد میں بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑے ہیں، جبکہ اسکولوں کو مرمت، بجلی کے بلز، ٹرانسپورٹ، فیول، تنخواہوں سمیت دیگر اخراجات میں کافی بچت ہوئی ہے۔
لیکن اسکے باوجود ماہانہ فیسوں میں من مانا اضافہ اور سالانہ فیس کے نام پر رقوم کی طلبی سمجھ سے بالاتر ہے۔ والدین نے صوبائی اور وفاقی محکمہ تعلیم اور اعلیٰ عدلیہ سے فوری نوٹس لینے اور وصول کی گئی اضافی فیس واپس دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Comments are closed.