منگل23؍ذیقعد 1444ھ13؍جون2023ء

طوفان بپرجوئے کراچی سے 410 کلو میٹر دورپہنچ گیا

محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بپرجوئے کراچی کے جنوب میں 410 کلو میٹر دور پہنچ گیا ہے جبکہ یہ ٹھٹھہ کے جنوب میں 400 کلو میٹر دور ہے۔

محکمۂ موسمیات نے سمندری طوفان بپرجوئے سے متعلق تازہ ترین الرٹ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق طوفان شمال مشرق میں سمندری ساحلی علاقوں سے مزید قریب آ گیا ہے۔

بپرجوئے 6 گھنٹوں سے شمال اور شمال مغرب کی سمت بڑھ رہا ہے، جس کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 150 سے 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔

ممکنہ سمندری طوفان بپرجوائے کے اثرات پہنچنے لگے، کراچی کے ساحلی علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا۔

طوفان کے مرکز میں ہواؤں کے جھکڑ 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو چھو رہے ہیں، سسٹم کے مرکز کے اطراف سمندر میں شدید طغیانی ہے، جہاں 30 فٹ تک لہریں بلند ہو رہی ہیں۔

سازگار ماحول طوفان کے سسٹم کو شدت برقرار رکھنے میں مدد کر رہا ہے، جس کے اثرات کے تحت ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھر پاکر اور عمر کوٹ میں آج سے 17 جون تک بارش متوقع ہے۔

اس دوران چلنے والی ہوائوں کی رفتار 80 سے 100 اور کبھی 120 کلو میٹر فی گھنٹہ رہ سکتی ہے۔

کراچی اور حیدر آباد میں 14 سے 16 جون کے درمیان آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش متوقع ہے، جبکہ اس دوران ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہٰ یار اور میر پور خاص میں بھی بارش کا امکان ہے۔

حب اور لسبیلہ میں 14 سے 16 جون تک گرد آلود ہوائوں اور تیز بارش کا امکان ہے، تیز ہوائیں کمزور عمارتوں اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

طوفان کے دوران کیٹی بندر اور اس کے اطراف لہریں 8 سے 12 فٹ بلند ہو سکتی ہیں۔

طوفان بپرجوائے بپھر گیا، اس کے اثرات کراچی میں سامنے آنے لگے، شہر میں گرد آلود تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئیں۔

اس دوران سندھ کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 سے 2.5 میٹر تک بلند رہ سکتی ہیں، جبکہ بلوچستان کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 میٹر تک بلند ہو سکتی ہیں۔

محکمۂ موسمیات نے ہدایت کی ہے کہ ماہی گیر طوفان کے ختم ہونے تک کھلے سمندر میں نہ جائیں۔

بپرجوائے کے اثرات کے تحت کراچی اور حیدرآباد میں گرد آلود ہوائیں چل رہی ہیں، دونوں شہروں کے درمیان موٹروے پر حدِ نگاہ بھی متاثر ہوئی ہے۔

سمندری طوفان بپرجوائے کے پیشِ نظر پاک فوج کی امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ 

سجاول کے علاقے خروچن میں سڑک سمندری لہروں کی نذر ہوگئی، پاک فوج کے امدادی دستے کشتیوں کے ذریعے مقامی آبادی کو منتقل کر رہے ہیں۔ 

گھاروچن اور کیٹی بندر میں بھی مقامی آبادی کی پناہ گزین کیمپوں میں منتقلی جاری ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.