نیٹو نے افغانستان میں طالبان کی کامیابی کا سارا الزام سابق افغان لیڈر شپ پر عائد کردیا۔ یہ الزام نیٹو کے سیکرٹری جنرل یین اسٹولٹنبرگ نے نارتھ اٹلانٹک کونسل کے اجلاس کے بعد برسلز میں ایک آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عائد کیا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے افغانستان کی صورتحال پر کہا ہے کہ طالبان کی تیز رفتار فتوحات پر اتحادی فورسز کو بہت حیرت ہوئی۔ ہم نے کبھی بھی افغانستان میں ہمیشہ رہنے کا ارادہ نہیں کیا تھا۔
نیٹو چیف کا کہنا تھا کہ افغان سیاسی قیادت طالبان کے آگے ناکام ہوئی۔ افغان سیاسی قیادت افغان عوام کا مطلوبہ سیاسی حل حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ ہم ایک لاکھ فوج سے کم ہوکر 10 ہزار پر آئے اور اب صفر پر ہیں۔ لیکن جو کچھ ہم نے پچھلے چند ہفتوں میں دیکھا ہے، وہ اس رفتار سے فوجی اور سیاسی خاتمہ تھا جس کی توقع نہیں کی گئی تھی۔
سیکریٹری جنرل نیٹو نے مزید کہا کہ افغان قیادت کی ناکامی کی وجہ سے ہم آج یہ افسوسناک دن دیکھ رہے ہیں۔ اتحادی فوج کا کام ہمیشہ افغانستان میں رہنا نہیں تھا بلکہ افغان حکومت کا قیام تھا۔
جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ مستحکم افغانستان کے لیےکام جاری رکھیں گے۔ افغانستان میں انسانی حقوق کا احترام کرنے والی مشترکہ حکومت کی ضرورت ہے۔
نیٹو چیف نے کہا کہ اس وقت نیٹو کی ساری توجہ اتحادی اور شراکت دار ممالک کے اہلکاروں اور ان افغانوں کی محفوظ روانگی کو یقینی بنانا ہے جنہوں نے ہماری مدد کی ہے۔ نیٹو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آپریشن کو برقرار رکھنے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔
انھوں اس موقع پر افغان حکومت کی مالی اور ہر قسم کی مدد بند کرنے کا اعلان کیا۔ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ افغان نیشنل آرمی ٹرسٹ فنڈ کا کیا بنے گا جس کے تحت نیٹو نے 2024 تک افغان آرمی کی مالی امداد کا وعدہ کیا تھا۔
جس پر نیٹو چیف نے کہا کہ سب سے پہلے ہم نے یقیناً افغان حکومت کی مالی اور دیگر تمام طرح کی امداد معطل کردی ہے۔ کیونکہ اب وہاں کوئی افغان حکومت نہیں ہے۔ اس لیے حکومت کے خاتمے کے بعد کابل کو کوئی مدد فراہم نہیں کی جائے گی۔
Comments are closed.