بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

طالبان نے سلون کے باہر خواتین ماڈلز کی تصاویر پر اسپرے کر دیا

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے بیوٹی پارلرز کے باہر خواتین ماڈلز کے لگے پوسٹرز پر اسپرے کے ذریعے چہرے مٹا دیئے گئے ہیں۔

طالبان کے جنگجوؤں نے دِنوں میں تقریباً پورے افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے، کابل شہر پر قبضے کے بعد افغانی طالبان کی جانب سے اپنے اقتدار کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے جبکہ اب طالبان کی یہ مہم حکومت بنانے کے مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔

افغانستان میں حکومت سنبھالتے ہی طالبان نے ایک تفریحی پارک میں بُت ہونے کے سبب پارک کو نزر آتش کر دیا ہے۔

ایسے میں افغانستان کے طالبان کی جانب سے نئی پالیسیز کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے جبکہ آئے دن افغانستان میں صورتحال بدلتی نظر آ رہی ہے۔

گزشتہ روز طالبان جنگجوؤں کی جانب سے ایک تفریحی مقام اس لیے جلادیا گیا تھا کہ وہاں بُت نصب کیے گئے تھے جبکہ آج سوشل میڈیا پر افغان طالبان کی نئی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جس میں انہیں متعدد سلون اور بیوٹی پارلرز کے باہر لگے پوسٹر پر خواتین ماڈلز کے چہروں پر اسپرے کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر زیر گردش ٹوئٹس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افغانی طالبان خواتین ماڈلز کی تصویریں اسپرے کے ذریعے مٹا رہے ہیں اور پوسٹر پر بنے خواتین کے چہروں کو مسخ کر رہے ہیں۔

ان ٹوئٹس میں ایک ٹوئٹ کابل شہر کی شاہراہِ نو سے لی گئی ہے جس میں طالبان کو ماڈلز کے پوسٹر کو سفید رنگ سے رنگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کی جانب سے خواتین کے حقوق اور میڈیا کی آزادی سے متعلق اپنی پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا خواتین سے متعلق گفتگو میں کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق ایک سنجیدہ مسئلہ ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ اسلام کے دائرے کے اندر خواتین کو تمام حقوق فراہم کیے جائیں گے، خواتین اسلامی روایات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔

افغان طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے نئی پالیسیز کا اعلان کیا گیا ہے جس میں برقع پہننا ضروری نہیں جبکہ حجاب اوڑھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

طالبان ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین کو شرعی حدود میں کام کی اجازت ہے، خواتین ہمارے معاشرے کا معزز حصہ ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری بہنوں اور ہماری عورتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں وہ ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے والی ہیں، خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا لیکن یہ سب اسلامی اصولوں کے مطابق ہوگا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.