یورپین وزیر خارجہ جوزف بورل نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں خواتین سے کام کا حق چھین لیں گے، طالبان اچھا بنا کر پیش تو کر رہے ہیں لیکن عمل دیکھنا ہے۔
یورپین وزیر خارجہ جوزف بورل نے یورپین پارلیمینٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوا قیامت سے کم نہیں ہے۔
جوزف بورل نے کہا کہ ہم افغانستان کی مالی امداد بند کررہے ہیں جبکہ ای یو نے اپنے افغان اسٹاف کو نکالنا شروع کردیا ہے، 106 افغان اسٹاف کا پہلا بیج اسپین پہنچ گیا ہے اور مزید 400 افغان اسٹاف کے اراکین کو یورپ لایا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان، ایران، چین اور روس کا کردار بڑھ گیا ہے، انسانی حقوق کے کارکنوں صحافیوں کو نکالا جائے گا، چین طالبان کو تسلیم کر چکا ہے اور روس تسلیم کرے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یورپی یونین طالبان سے بات کررہا ہے لیکن تسلیم نہیں کررہا، افغانستان میں سے یورپی یونین عملے کے 106 ارکان کا انخلا کرالیا ہے۔
جوزف بورل نے کہا کہ طالبان کے پاس افغانستان میں تنہا حکومت بنانے یا شراکت والی حکومت بنانے کا اختیار ہے لہٰذا اخلاقی ذمہ داری ہے کہ جتنا ممکن ہو سابق افغان عملے کو بچایا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ کابل سے تمام افغان عملے کا انخلا نہیں کراسکتے، سابق افغان عملے کے 400 افراد یورپ پہنچ گئے ہیں جبکہ مزید 300 افراد پر مشتمل سابق عملے کے انخلا کی کوششیں جاری ہیں۔
دوسری جانب ای یو پارلیمینٹرین نے کہا کہ یورپ افغانستان میں تبدیلی سے متاثر ہوگا اور دہشت گردی کا خطرہ ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ نے افغانستان کی حالیہ پیش رفت کو بڑی تباہی اور ڈراؤنا خواب قرار دےدیا۔
مائیکل گالر ایم ای پی نے کہا کہ پاکستان، ایران اور تاجکستان میں افغان مہاجرین کی مدد کی جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ یو این کی مدد سے افغانستان کی انسانی مدد جاری رکھی جائے۔
Comments are closed.