سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری اس وقت بنتی ہے جب ایف آئی آر میں بدنیتی واضح ہو۔
یہ بات سپریم کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ بدنیتی نہ ہو تو ناقابلِ ضمانت جرم میں ضمانت قبل از گرفتاری کیسے دیں؟
انہوں نے ملزم کے وکیل سے مکالمے میں کہا ہے کہ کہانیاں پولیس کو سنائیے، ہو سکتا ہے کہ آپ کی کہانی پر تفتیشی افسر پرچہ خارج کر دے، ہم نے کہانی نہیں قانون کو دیکھنا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کے کیس میں بدنیتی کہاں ہے؟
عدالتِ عظمیٰ نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔
Comments are closed.