وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور چیئرپرسن بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے کہا ہے کہ ضروری ہے کہ قراداد پیش کرنے سے پہلے ہوم ورک کیا جائے، سب سے پہلے مانیٹری ایلوکیشن دیکھی جاتی ہے۔
سینٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ کوئی بھی آرٹیکل 37A اور 38A سے انکار نہیں کر سکتا، اشیائے اجناس پر سبسڈی کا حق ہر شہری کا ہے۔
شازیہ مری کا کہنا ہے کہ 404 ارب روپے موجودہ حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کیا گیا، نام بدلنے کی بجائے کام پر توجہ دینی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ 30 ارب روپے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے نکال لیے گئے، بیت المال میں بھی خوردبرد کی گئی۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ احساس انتہائی سست روی کا شکار مہنگا پروگرام رہا۔
Comments are closed.