صدی کے ’سب سے بڑے زلزلے‘ کا خوف: وہ الرٹ جس پر جاپانی وزیر اعظم کو اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنسنہ 2011 میں جاپان میں 9 اعشاریہ شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 18 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے

  • مصنف, شیما خلیل اور فلورا ڈروری
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

جاپان میں زلزلوں کا آنا کوئی حیرت کی بات نہیں۔ ریکٹر سکیل پر جمعرات کو جنوبی جاپان میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.1 بتائی گئی تھی۔دنیا کے کسی دوسرے حصے میں اس شدت کے زلزلے بڑی تباہی مچاتے لیکن اس زلزلے نے جاپان میں بہت کم نقصان پہنچایا اور اس کی وجہ سے جو سونامی کی پیشگوئی کی گئی تھی، اسے بھی واپس لے لیا گيا۔لیکن اس زلزلے کے بعد جاپان کے محکمۂ موسمیات کی جانب سے ایک انتباہ جاری کیا گیا ہے جو کہ اس سے قبل کبھی بھی جاری نہیں کیا گیا۔جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ ان کے ہاں ایک ‘بہت بڑے زلزلے’ کے آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اور اس انتباہ کے بعد جاپان کے وزیر اعظم نے اگلے ہفتے وسطی ایشیا کے سربراہی اجلاس کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا تاکہ وہ کسی ناگہانی صورت حال میں اپنے ملک میں ہی رہیں۔

جاپان میں بہت سے لوگوں کی سوئی ‘بڑے زلزلے’ پر اٹک گئی ہے کیونکہ وہ ایک صدی سے ایک بار بڑے زلزلے کی پیشگوئی کے بارے میں سُن رہے ہیں۔ اگر کوئی ایسا ‘بڑا’ زلزلہ آتا ہے تو بدترین صورت حال میں 300,000 سے زیادہ ہلاکتوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس صورت میں 30 میٹر یا 100 فیٹ اونچائی سے پانی ’کی ایک دیوار‘ بحر الکاہل کے ساحل سے ہوتے ہوئے تیز رفتار کے ساتھ اس ملک سے ٹکرائے گی۔ یہ پیش گوئی خوفناک لگتی ہے۔ ایک جاپانی خاتون مسایو اوشیو اس سے ہل کر رہ گئی ہیں اور اس معاملے میں تذبذب کا شکار ہیں۔انھوں نے دارالحکومت ٹوکیو کے جنوب میں واقع یوکوہاما میں اپنے گھر سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘میں اس انتباہ سے حیران ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ کیا کرنا چاہیے۔’انھوں نے کہا ’ہم جانتے ہیں کہ ہم زلزلوں کی پیش گوئی نہیں کر سکتے لیکن ہمیں بتایا جاتا رہا ہے کہ ایک دن بڑا زلزلہ آنے والا ہے، ایسے میں میں اپنے آپ سے پوچھتی ہوں کہ کیا یہ وہی تو نہیں (جس کی پیش گوئی کی جاتی رہی ہے) لیکن یہ مجھے سچ نہیں لگتا۔’تو پھر ‘بڑا’ زلزلہ کیا ہے، کیا اس کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے؟ اور کیا یہ جلد ہی کسی بھی وقت آنے والا ہے؟،تصویر کا ذریعہGetty Images

جاپانی حکام کس چیز سے پریشان ہیں؟

جیسا کہ ہم نے پہلے کہا ہے کہ جاپان زلزلوں کا عادی ملک ہے۔ یہ ‘رِنگ آف فائر’ پر بسا ہوا ہے اور اسی کے نتیجے میں وہاں ہر سال چھوٹے بڑے تقریباً 1500 زلزلے آتے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر زلزلے کم نقصان پہنچاتے ہیں لیکن ان میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جو بڑی تباہی لاتے ہیں۔ جیسا کہ جاپان میں سنہ 2011 میں 9.0 کی شدت والا زلزلہ تھا جس کی وجہ سے شمال مشرقی ساحل پر سونامی آئی تھی اور اس میں 18,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔لیکن جس ‘بڑے’ زلزلے کے بارے میں حکام کو خدشہ ہے اور انھوں نے انتباہ جاری کیا وہ جنوب کی طرف زیادہ گنجان آباد علاقے میں آ سکتا ہے اور بدترین صورت حال میں بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔نانکائی ٹرف کا علاقہ جو جاپان میں بحر الکاہل کے ساحل کے ساتھ پھیلا ہوا ہے وہاں زلزلے زیادہ آتے ہیں اور وہ پہلے ہی ہزاروں اموات کا ذمہ دار رہا ہے۔وہاں ایک بڑا زلزلہ سنہ 1707 میں ریکارڈ کیا گيا تھا جو اس حصے میں پورے 600 کلومیٹر پر میں بڑے شگاف کا باعث بنا تھا۔ یہ جاپان کی تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا اب تک کا دوسرا سب سے بڑا زلزلہ تھا اور اس کی وجہ سے فیوجی آتش فشاں پھٹ پڑا تھا۔ایک صدی میں ایک بار آنے والا یہ نام نہاد ‘میگا تھرسٹ’ زلزلہ اکثر جوڑے میں آتا ہے۔ آخری بار اس طرح کا زلزلہ سنہ 1944 اور 1946 میں آیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے 30 سالوں میں 8 یا 9 شدت کا زلزلہ آنے کا 70سے 80 فیصد خدشہ ہے۔ اگر ایسا کوئی زلزلہ آتا ہے تو بدترین صورت حال میں اس سے کھربوں ڈالر کا نقصان ہوگا، اور ممکنہ طور پر لاکھوں افراد ہلاک ہو جائیں گے۔ماہرین ارضیات کائل بریڈلی اور جوڈتھ اے ہبارڈ کے مطابق یہ اس ‘بڑے زلزلے’ کی اصل تعریف ہے کہ اس کے بہت زمانے سے آنے کا خدشہ لگا ہوا ہے۔ان دونوں ماہر ارضیات نے اپنے ارتھ کویک انسائٹس نیوز لیٹر میں اعتراف کیا ہے کہ ‘ننکائی میں آنے والے عظیم زلزلوں کی تاریخ یقینی طور پر خوفناک ہے’ اور ایسا ہی خدشہ متوقع زلزلے کے ساتھ بھی وابستہ ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن2016 میں آنے والے ایک زلزلے میں ہونے والی تباہی کی تصویر

لیکن کیا کوئی واقعی زلزلے کی پیش گوئی کر سکتا ہے؟

ٹوکیو یونیورسٹی میں سیسمولوجی (علم زلزلہ) کے پروفیسر ایمریٹس رابرٹ گیلر کے مطابق نہیں۔انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کل کی وارننگ جاری کرنے کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ زلزلے عام طور پر ‘کلسٹرڈ فینومینن’ ہیں یعنی جب آتے ہیں تو کئی آتے ہیں اور ‘یہ پہلے سے کوئی نہیں بتا سکتا کہ یہ کسی زلزلے کا پیشگی جھٹکا ہے یا آفٹر شاک۔’بریڈلی اور ہبارڈ کا کہنا ہے کہ درحقیقت صرف تقریباً پانچ فیصد زلزلے ‘فورشاکس’ یعنی پیشگی جھکٹے ہوتے ہیں۔تاہم انھوں نے کہا کہ سنہ 2011 کے زلزلے سے پہلے 7.2 کی شدت کا ایک جھٹکا آیا تھا جسے بہت حد تک نظر انداز کر دیا گیا تھا۔سنہ 2011 کے زلزلے کے بعد انتباہی نظام کو تیار کیا گیا تاکہ اس بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کو روکنے کی کوشش کی جا سکے اور جمعرات کو پہلی بار جاپان کی موسمیاتی ایجنسی (جے ایم اے) نے اس کا استعمال کیا۔لیکن یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ اس وارننگ میں لوگوں کو اس کے لیے تیار رہنے کو کہا گیا ہے نہ کہ وہاں سے نکل کر کسی محفوظ مقام پر جانے کی بات کہی گئی ہے۔ درحقیقت، وہ کسی بھی بڑے آنے والے خطرے کو کم کرنے کے خواہاں تھے۔جے ایم اے نے کہا: ‘ایک نئے بڑے زلزلے کا امکان معمول سے زیادہ ہے، لیکن یہ اس بات کا اشارہ نہیں ہے کہ کوئی بڑا زلزلہ ضرور آئے گا۔’اس کے باوجود وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے جاپان سے باہر سفر اپنے منصوبوں کو منسوخ کر دیا ہے تاکہ ملک میں ‘تیاریاں اور کمیونیکیشن درست رہیں۔’انھوں نے مزید کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ لوگ اس سے ‘پریشان’ ہوں گے کیونکہ پہلی بار اس طرح کی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔بہر حال مسایو اوشیو پریشان نہیں لگتی ہیں۔انھوں نے کہا: ‘مجھے لگتا ہے کہ حکومت اسے کچھ زیادہ بڑھا چڑھا کر بیان کر رہی ہے۔’پروفیسر گیلر نے زیادہ سخت الفاظ میں کہا کہ یہ ایڈوائزری ‘کوئی مفید معلومات نہیں ہے۔’

،تصویر کا کیپشنبحرالکاہل کے ساحل کے ساتھ 600 کلومیٹر کا رپچر آيا تھا

تو پھر الرٹ کیوں جاری کریں؟

اس نظام کے تحت آگاہ کرنے یا کم سطح کا الرٹ بھیجنے کی اجازت ہے۔ جمعرات کو ایک الرٹ دیا گیا تھا جس میں لوگوں کو انخلا کے لیے تیار رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔اور کہنے کو ایسا لگتا ہے کہ اس نے کام کیا ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں لوگوں کے فون پر اس قسم کے انتباہات موصول ہوتے رہتے ہیں ‘ننکائی ٹرف’ کے اثرات کی وجہ سے اور ‘بڑے’ زلزلے کی پیش گوئی نے لوگوں کو اسے دیکھنے اور نوٹس لینے پر مجبور کیا۔مسایو اوشیو نے اعتراف کیا: ‘جب میں نے ایڈوائزری دیکھی تو میں نے ایک کام یہ کیا کہ گھر کے سازوسامان کو دیکھا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ہم تیار ہیں اور میں نے کچھ عرصے سے ایسا نہیں کیا تھا۔’اور یہ بحر الکاہل کے ساحل کے ساتھ ہر جگہ دیکھا گیا ہے۔میازاکی ضلعے کے نیچینن میں جو کہ جمعرات کو آنے والے 7.1 شدت کے زلزلے کا مرکز تھا اس کے قریب حکومتی اہلکار پناہ گاہوں کے حالات کا معائنہ کر رہے تھے۔ جبکہ کیوڈو خبر رساں ایجنسی کے مطابق مغربی جاپان کے کوچی پریفیکچر میں جمعہ کی صبح تک 10 میونسپلٹیوں نے انخلا کے لیے کم از کم 75 پناہ گاہیں کھول دیں۔ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی ہولڈنگز انکارپوریٹڈ اور چوبو الیکٹرک پاور کمپنی کے مشترکہ پروجیکٹ تھرمل پلانٹ آپریٹر جیرا کمپنی نے کہا کہ وہ ہنگامی الرٹ پر ہیں اور انخلا کے پروٹوکول کی جانچ کر رہے ہیں۔کوچی کے قصبے کوروشیو میں بھی بزرگ رہائشیوں اور دیگر لوگوں سے رضاکارانہ طور پر محفوظ مقامات پر نکل جانے کی اپیل کی گئی ہے۔ مغربی جاپان میں واکایاما پریفیکچر کے حکام نے مقامی میونسپلٹیوں کے تعاون سے انخلاء کے راستوں کا جائزہ لیا ہے۔تمام شکوک و شبہات کے باوجود پروفیسر گیلر کہتے ہیں کہ ‘یہ اس بات کو یقینی بنانے کا ایک اچھا موقع ہے کہ آپ وہ تمام معمول کی احتیاطی تدابیر کر رہے ہیں جو آپ کو بہرحال کرنی چاہییں۔’وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ‘آپ کے پاس ایک ہفتے کا پانی، کچھ ڈبہ بند کھانا، اور شاید اپنی ٹارچ کے لیے کچھ بیٹریاں ہونی چاہیے۔’چیکا ناکایاما اور جیک لیپھم کی اضافی رپورٹنگ
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}