صدر مملکت عارف علوی نے خاتون کو ہراساں کرنے والے ڈاکٹر ہمایوں اقبال کو برطرف کرنے کی ہدایت کردی۔
صدر نےانسداد ہراسیت کمیٹی کا ملزم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا، ملزم کو شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے سنڈیکیٹ اور ہراسیت کمیٹی نے سزا سنائی تھی۔
ڈاکٹر ہمایوں اقبال کے خلاف ازسرنو انکوائری کے احکامات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کی گئی۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی گریجویٹ ٹرینی نے ڈاکٹر ہمایوں اقبال کے خلاف شکایت کی تھی۔
یونیورسٹی وائس چانسلر نے معاملے کو یونیورسٹی کی انسداد ہراسیت کمیٹی کو بھیجا، ہراسیت کمیٹی نے 2018 میں ملزم کو ملازمت سے برطرفی کی سزا سنائی تھی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملزم کا سابقہ طرز عمل عکاس ہے کہ اس نے ماضی میں خواتین کو ہراسیت کا نشانہ بنایا، ملزم کو ہراسیت کے الزامات پر برطانیہ میں رجسٹرڈ ڈاکٹر کے عہدے سے ہٹایا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے بھی ملزم کو ہراسیت کے الزامات پر ملازمت سے نکالا۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بہت کم خواتین ہراساں کیے جانے کی شکایت لے کر آتی ہیں، ہراسیت کی شکایت کرنے والی خواتین کو الزام ثابت کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں، یہ کیس2017 سے التوا کا شکار ہے، اس میں مزید تاخیر کرنا ناانصافی ہوگی۔
Comments are closed.