صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق خط کو قانونی ماہرین نے غیرآئینی، مبہم اور غیرضروری قرار دے دیا۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلڈاٹ) احمد بلال محبوب نے خط پر حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ خط منصبِ صدارت کے شایانِ شان نہیں۔
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ صدر کے پاس طریقہ کار اور میکنزم نہیں کہ الیکشن کا انعقاد کر سکیں، کنفیوژن کو ختم کرنے کیلئے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہونی چاہیے، الیکشن کروانا صرف اور صرف الیکشن کمیشن کا کام ہے، خواہش کا اظہار اور بات ہے زمینی حقائق دیکھنے چاہئیں۔
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت جو بھی کام کرتے ہیں ایک بڑی مشینری ہے جو ایڈوائس کرتی ہے، صدر مملکت کا نام لکھا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ صدر تاریخ دیں صدر کا صرف نام استعمال ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت کا یہ کام نہیں کہ الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت کریں، صدر مملکت کو مشیروں سے اس کام پر لگا دیا ہے، صدر اور وزیراعظم کے درمیان معاملات میں عدالت نہیں آ سکتی، عدالت نے 14 مئی کی تاریخ دی کیا پنجاب میں الیکشن ہوئے؟
Comments are closed.