ایلویرا نیبیولینا: روسی سینٹرل بینک کی سربراہ جن کا ماننا ہے کہ ’ہر علامت کچھ ظاہر کرتی ہے‘
وہ گذشتہ 20 برس سے زیادہ عرصے سے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔
ایلویرا نیبیولینا، جو روس کے سب سے بڑے نسلی گروپ تاتار سے تعلق رکھتی ہیں، فرانسیسی شاعری سُنانے اور بحران کے دوران بے رحم رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے بااثر حلقوں میں شہرت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی وجۂ شہرت یہ بھی ہے کہ وہ روس کے سینٹرل بینک کی پہلی خاتون سربراہ ہیں۔
وہ صدر پوتن کی اس وقت سے قریبی ساتھی ہیں جب انھوں نے سنہ 2000 میں اقتدار سنبھالا تھا۔ انھیں معاشی ترقی کا وزیر بنایا گیا اور بعد میں جب صدر پوتن دوبارہ منتخب ہوئے تو انھوں نے ایلویرا کو اپنی حکومت کے مشیروں کی ٹیم میں شامل کر لیا۔
ان کے کیریئر میں سب سے اہم موڑ اس وقت آیا جب سنہ 2013 میں وہ سینٹرل بینک آف رشیا کی صدر بنیں جو ملک کے اہم ترین اداروں میں سے ایک ہے۔
اس سارے عرصے میں اس ادارے نے کئی بحرانوں کا سامنا کیا ہے لیکن آج کل اسے ایک اتنے بڑے بحران کا سامنا ہے جس کا مقابلہ اس نے پہلے کبھی نہیں کیا۔ یہ بحران یوکرین جنگ کے دوران روس کی معیشت کو سنبھالنا ہے۔
وہ ایک کم گو خاتون ہیں اور ملک کی معیشت کے لیے ایک بااثر اور پراسرار حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے ہاتھ میں روس کی مانیٹری پالیسی کی چابی ہے۔
شاید اسی لیے سرمایہ کاروں اور معاشی تجزیہ نگاروں نے روس کی معیشت کی سمت جاننے کے لیے ایلویرا کے ان کلپس سے متعلق علامتوں کا ایک پورا سلسلہ قائم کر لیا ہے جو وہ اپنے مختلف ملبوسات پر لگاتی ہیں۔
کلپس کی زبان
دو سال قبل ایلویرا نیبیولینا نے روسی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا تھا ’ہر علامت کچھ ظاہر کرتی ہے لیکن میں اس کی تشریح نہیں کروں گی۔‘
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جب وہ عقاب کی شکل والا کلپ لگاتی ہیں تو یہ اشارہ ہوتا ہے کہ وہ سود کی شرح بڑھانے والی ہیں۔ اسی طرح جب وہ بادل کی شکل والا کلپ اپنے لباس پر لگا کر آتی ہیں تو یہ سود کی شرح کم کرنے کا اشارہ ہوتا ہے۔
بی بی سی روسی سروس کی معاشی امور کی ایڈیٹر اولگا شمینا کہتی ہیں ’24 فروری کو جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو وہ ایک عوامی اجتماع میں سیاہ لباس میں نظر آئیں جیسے وہ غم منا رہی ہوں۔‘
اس کے علاوہ کئی لوگوں نے اس بات پر غور کیا کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں کی وجہ سے جب روبل کی قدر میں کمی ہوئی تو وہ بغیر کسی کلپ کے نظر آئیں۔
اولگا شمینا کا کہنا ہے کہ یہ کلپس رابطوں کے اس پیچیدہ نظام کا حصہ ہیں جو ایلویرا نے تیار کیا ہے تاکہ مارکیٹس سے منسلک اہم لوگ یہ سمجھ سکیں کہ کیا ہو رہا ہے اور سینٹرل بینک سے کیا توقع رکھی جائے۔
اولگا شمینا بتاتی ہیں ’مثال کے طور پر مارچ 2020 میں کووڈ کی وبا کے دوران جب حصص بازار مندی کا شکار ہوئے تو ایلویرا نے کھلونے نما گلاس جیسا کلپ لگایا جس کا مطلب تھا کہ مارکیٹ گرتی ہے لیکن ہمیشہ کھڑی ہو جاتی ہے۔‘
اپریل 2020 میں جب سب لوگ کورونا کی وجہ سے قرنطینہ میں رہنے پر مجبور تھے تو ایلویرا نے مکان کی شکل والا کلپ پہنا۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت کے بعد سے یہ کلپس پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتی جا رہی ہیں۔ چیتے، کمان، تیر اور کئی دوسرے اشکال والے کلپس ایسی علامتیں ہیں جن میں چھپے ہوئے پیغام کو سمجھا مشکل ہے۔
یوکرین کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایلویرا کوئی کلپ پہنے ہوئے دکھائی نہیں دی ہیں۔ انھیں سینٹرل بینک کی سربراہی سنبھالے ہوئے تقریباً ایک دھائی ہو چکی ہے اور حال ہی میں کلپس والی اس خاتون کے اس عہدے کو سنہ 2027 تک توسیع دے دی گئی ہے۔ یہی وقت ان کی تمام صلاحیتوں کا امتحان ہو گا کہ وہ کس طرح ایک ایسی معیشت کو بحال رکھتی ہیں جسے اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔
بڑی شخصیات کے درمیان خود کو منوانا
ایلویرا نیبیولینا کو اوپرا سے محبت ہے اور ان کی ساکھ ایک سخت محنتی ٹیکنوکریٹ کی ہے۔ سینٹرل بینک کے سربراہ کے طور پر انھیں عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے سراہا گیا ہے جن میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ، کاروباری شخصیات، وال سٹریٹ انویسٹرز، بینکرز اور حکومتوں کے معاشی پالیسی ساز شامل ہیں۔
مثال کے طور پر انھوں نے سنہ 2013 سے 2017 کے درمیان ایسے تین سو سے زیادہ بینکنگ لائسنس منسوخ کر دیے جن کی کارکردگی خراب تھی اور جو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ ان اداروں کی تعداد روسی بینکوں کا ایک تہائی تھی۔
افراطِ زر کا اچھی طرح مقابلہ کرنے پر بھی ان کی تعریف کی جاتی ہے کیونکہ انھوں نے سنہ 2018 میں سود کی شرح میں تاریخی کمی کی اور اسے دو فیصد تک کر دیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے سنہ 2014 میں روسی کرنسی روبل کی قدر کو کنٹرول کرنے کے بجائے آزاد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے
سکے کے دو رُخ
حالیہ دہائیوں میں روس کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے پیرس میں معاشیات کے پروفیسر سرگئی گوریف کا موقف ہے کہ ایلویرا نے قوم کے لیے ایک نئی مانیٹری پالیسی متعارف کی ہے۔
پروفیسر گوریف کا کہنا ہے ’وہ ملک کو افراطِ زر کے اہداف اور چکدار ایکسچینج ریٹس کی ایک جدید پالیسی کی طرف لے کر گئی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ایلویرا نیبیولینا کو صدر پوتن کا پورا اعتماد حاصل ہے۔ تاہم انھوں نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس کہانی کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔
انھوں نے جو اقدامات کیے ان میں ماہرین عام طور پر ایسے اقدامات کا ذکر کرتے ہیں جن کے ذریعے انھوں نے مشکوک ساکھ رکھنے والے بینکوں کو بند کرنے کی ہمت کی۔
’ایلویرا نیبیولینا نے کئی جرائم پیشہ مالی اداروں کو بند کیا جسے روس کے اندر اور باہر بہادری کا کام سمجھا جاتا ہے۔ ایسا ہی کام کرتے ہوئے ان کے ایک پیش رو اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔
تاہم کرپشن کے خلاف یہ مہم اس وجہ سے متنازع ہو گئی تھی کیونکہ وہ کریک ڈاؤن چھوٹے نجی بینکوں کے خلاف کیا گیا۔ اس مہم کے دوران بڑی مچھلیوں یعنی بڑے سرکاری بینکوں پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔
پروفیسر گوریف کے مطابق اکثر بڑے اور بدعنوان بینکوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں ایک ایسی فضا پیدا ہوئی جس میں بینکنگ سیکٹر کو مزید اختیارات مل گئے۔
Comments are closed.