نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ صدر مملکت نے اپنے خط میں تجویز دی ہے فیصلہ نہیں کیا، اس خط کی ضرورت سے متعلق صدر مملکت بہتر جواب دے سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ صدر مملکت کی الیکشن سے متعلق رائے اور پوزیشن ہے، صدر کی ایک رائے ہے ان کا ایک سیاسی جماعت سے تعلق بھی ہے۔ صدر کے خط کا قانونی پہلو تب ہوگا جب اس پر عدالت کوئی فیصلہ دے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی نگراں حکومتیں قانونی ہیں، نیب ترامیم سے متعلق میرا مؤقف ہے کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، قانون کی تشریح کرنا عدالت کا کام ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق ہے، انہوں نے جو تحفظات عوامی سطح پر اٹھائے ہیں ان کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جتنا وقت ہوگا قانون کے مطابق ہوگا،ہم ایک دن رہیں یا ایک ماہ قانون کے مطابق رہیں گے، میرے خیال میں مناسب وقت میں عام انتخابات ہوجائیں گے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم سے وہ سوال نہ کریں جس کا قانونی جواب ہمارے پاس نہیں، کیا الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست پر انتخابی شیڈول دینا ہے؟
ڈی جی آئی ایس آئی کی توسیع سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق نیشنل سیکیورٹی سے ہے، حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی عوام کے مفاد میں ہوگا، یہ میری صوابدید ہے اور اپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کروں گا۔
Comments are closed.