اتوار 2؍صفر المظفر 1445ھ20؍اگست 2023ء

صدر مملکت کے ٹوئٹ کے بعد تحریک انصاف کا عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

پی ٹی آئی نے قومی و عدالتی سطح پر صدر مملکت کے مؤقف کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اہم ترین قانونی مسودہ جات کی توثیق کے عمل پر صدر مملکت کا مؤقف سنجیدہ اقدامات کا متقاضی ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے ریاستی و حکومتی ڈھانچے میں گہرائی تک سرایت کیے گئے مرض کی نشاندہی کی ہے، صدر مملکت وفاق کی علامت، پارلیمان کا حصہ اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ صدر مملکت کے فیصلوں پر عملدرآمد روکنا غیر آئینی اور ناقابل قبول ہے، معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے، چیف جسٹس سے اس معاملے کی حقیقت، ذمہ داروں کے تعین اور محاسبے کی استدعا کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پوری قوم اور تحریک انصاف آئین و قانون کی بالادستی کیلئے صدر مملکت کے ساتھ کھڑی ہے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا ہے کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللّٰہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمہ سیکریٹری داخلہ کی مدعیت میں سنگین آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعہ 5، 9پی پی سی سیکشن 34 کے تحت درج کیا گیا تھا، ملوث عناصر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.