صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق ریفرنس کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کےتحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔
صدر مملکت عارف علوی نےوزیرِ اعظم کےمشورے پرسپریم کورٹ کی رائے مانگی، ریفرنس کچھ ممبران پارلیمنٹ کے انحراف کی خبروں، موجودہ حالات کے پیش نظر فائل کیا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں، اٹارنی جنرل آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے ریفرنس دائر کریں گے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ دیر بعد صدارتی ریفرنس دائر کردیں گے، صدارتی ریفرنس میں صدر کی نمائندگی میں کروں گا، ریفرنس میں منحرف ممبران سے متعلق سوالات ہیں۔
خالد جاوید خان نے بتایا کہ بنیادی سوال یہ ہے کیا منحرف اراکین تاحیات نااہل ہوں گے؟ منحرف اراکین کے ووٹ کی کیا وقعت ہوگی؟ منحرف اراکین کا ووٹ گنتی میں شامل ہوگا یا نہیں یہ دیکھنا ہے۔
سپریم کورٹ بار کی آئینی درخواست اور آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس دائر کیے جانے پر اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کی سپریم کورٹ آمد متوقع ہے۔
ان اہم رہنماؤں میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی آمد متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی، ن لیگ، پی ٹی آئی،جمعیت علماء اسلام ف کو نوٹس جاری کیا تھا
سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کو وکلاء کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ ہارس ٹریڈنگ کیخلاف آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے آج سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے والے ریفرنس کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں۔
صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے 4 سوالوں کا جواب مانگا گیا ہے، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابلِ قبول ہے؟ کیا پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جا سکتا؟
ریفرنس کے مسودہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ شمار نہیں ہوگا، کیا ایسا ووٹ ڈالنے والا تاحیات نااہل ہوگا؟ کیا منحرف ارکان کا ووٹ شمار ہوگا یا گنتی میں شمار نہیں ہوگا؟
مسودہ میں سوال ہے کہ پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا تو کیا ایسا ممبر تاحیات نااہل ہوگا؟ فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید کیا اقدامات ہو سکتے ہیں؟
ریفرنس کے مسودہ میں آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
Comments are closed.