سابق وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا پے کہ صحیح حکمت عملی اپنائی جاتی تو لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے ملک میں جاری لوڈشیڈنگ پر موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے ایل این جی معاہدے ڈیفالٹ کر گئے اور سارا دارو مدار فرنس آئل پر ڈال کر اس کا اسٹاک بھی ختم کردیا۔
انہون نے کہا کہ صحیح حکمت عملی اپنائی جاتی تو لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔
واضح رہے کہ موجودہ وزیر توانائی خرم دستگیر کا آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کی دو وجوہات ہیں، پہلی یہ کہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739 میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی ہے، اگر فوری ایندھن دستیاب ہو تو 5739 میگا واٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ دوسری وجہ 2156 میگاواٹ بجلی کی کمی فنی خرابی کے باعث ہے، کوشش ہے کہ عید کے دنوں میں مزید حالات خراب نہ ہوں۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پلانٹس کی مینٹی ننس موسم سرما میں ہونا چاہئے، بجلی کی پیداواری صلاحیت کا بحران نہیں، ایندھن کا بحران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث 13 دسمبر 2021 سے پلانٹ بند پڑے ہیں، آر ایل این جی کے 760 میگا واٹ پلانٹ سابق حکومت کے دور سے بند ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیدواری صلاحیت کا بحران نہیں،ایندھن فراہمی کا بحران ہے، ن لیگ نے جب حکومت چھوڑی تو زیرو لوڈشیڈنگ تھی، اب دوبارہ آئے ہیں تو بجلی بحران کا سامنا ہے۔
Comments are closed.