کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں صحافی اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزمان نے وقوعہ کے روز کی تمام تفصیلات پولیس کو بتادیں۔ ملزمان یومیہ بنیادوں پر واردات کے لیے کراچی آتے اور حب واپس چلے جاتے تھے۔
تفتیشی ٹیم کو دیے گئے بیان میں گرفتار ملزم نے اپنے گروپ کے ساتھ کراچی سے ایک ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چھیننے کا اعتراف کیا ہے۔
ملزم کے مطابق اطہر متین کے قتل کے روز وہ حب بلوچستان سے صبح ساڑھے 6 بجے کراچی پہنچے تھے۔
ملزم اشرف کے مطابق انہوں نے لائنز ایریا میں آکر کراچی میں زیر استعمال موبائل فون کھولا تھا۔
ملزم کے مطابق شکار کی تلاش میں وہ موٹر سائیکل سے گارڈن سے ہوتے ہوئے نارتھ ناظم آباد پہنچے تھے کہ واردات کے دوران اطہر متین کے ساتھ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
ملزم کے مطابق اطہر متین پر فائرنگ کے بعد وہ سعید آباد سے ہوتے ہوئے شیر شاہ پہنچے۔ شیر شاہ پل پر پہنچ کر انہوں نے سوا 9 بجے موبائل فون بند کردیا اور حب چلے گئے۔
اس نے بتایا کہ کورنگی میں انور نے ایک گھر کرائے پر لے رکھا تھا، حب سے صبح 4 بجے معمول کے مطابق نکلتے تھے، کورنگی میں کپڑے بدلتے تھے۔ کراچی آکر پولیس سے بچنے کے لیے پینٹ شرٹ پہنتے تھے۔
ملزم کے مطابق صبح کے وقت پولیس پٹرولنگ نہ ہونے کی وجہ سے دفاتر جانے والے افراد ٹارگٹ ہوتے تھے۔
ملزم کے مطابق وہ سال میں دو مہینے خضدار سے حب آکر ٹھہرتے تھے۔ روزانہ دو سے تین موٹر سائیکلیں چھینتے تھے۔
ملزم کے مطابق یہی ان کا روزگار تھا اور وہ کئی ماہ سے یہی کام کر رہے تھے۔
Comments are closed.