کراچی پولیس نے ایک ایسے گروہ کو گرفتار کیا ہے جس کے ارکان خود کو صحافی، جج اور ہیومن رائٹس کمیشن کے عہدیدار بتا کر بھتہ خوری اور شارٹ ٹرم کڈنیپنگ جیسی وارداتیں کر رہے تھے، چھ گرفتار ملزمان میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
یاسین کراچی کے علاقے کورنگی میں جنرل اسٹور چلاتا ہے، اس کے اغوا سے پولیس کو معلوم ہوا کہ جرائم کے جنگل کراچی میں ایک ایسا گروہ بھی ہے جس کے ارکان کہیں جج، کہیں ہیومن رائٹس کمیشن کا عہدیدار تو کہیں صحافی بن کر سادہ لوح شہریوں سے بھتہ خوری ہی نہیں کر رہے، بلکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی ان کے "بزی شیڈول” کا حصہ ہیں۔
ملزمان نے یاسین کے فون سے اس کے بیٹے کو کال کی اور پانچ لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا، ملزمان کال کرنے کے بعد یاسین کو گاڑی میں بٹھا کر کورنگی ہی کے مختلف مقامات پر گھومتے اور اُسے تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ انہیں امید تھی کہ تاوان مل جائے گا مگر یاسین کے اہلِ خانہ نے پولیس کو اطلاع کردی۔
پولیس نے جن 6 ملزمان کو گرفتار کیا، ان میں 2 خواتین شبانہ اور نسیم بھی شامل ہیں۔
ملزمان میں یار محمد خود کو جج اور ٹی وی چینل کا بیورو چیف بنا کر سادہ لوح افراد سے بھتہ خوری اور شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کرتا ہے جبکہ ملزمہ نسیم ہیومن رائٹس کمیشن کی صدر بن کر گروہ کی معاونت کر رہی تھی۔
Comments are closed.