شین وارن کی ہنگامہ خیزی: بال آف دی سنچری سے لے کر بک میکر سے رقم وصولی تک
- عبدالرشید شکور
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
شہرۂ آفاق آسٹریلوی لیگ سپنر شین وارن کی زندگی میں وہ سب کچھ تھا جو ایک بڑے کرکٹر کے ہنگامہ خیز کریئر میں دکھائی دیتا ہے یعنی کارکردگی بھی اور تنازعات بھی۔ شین وارن نے اپنا کریئر اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق گزارا اور اس سے پوری طرح لطف اندوز ہوئے۔
انھوں نے اپنی بولنگ سے جس طرح سب کو حیران کیا اپنی موت سے بھی وہ دنیا بھر کو چونکا گئے۔
کسے پتہ تھا کہ جو شخص صبح کے وقت اپنے ایک عظیم کرکٹر راڈنی مارش کے لیے تعزیتی پیغام اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تحریر کررہا ہے اسی شام دنیا اس کے لیے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کر رہی ہو گی۔
عبدالقادر سے گُر سیکھنا
میں پاکستان کے مایہ ناز لیگ سپنر عبدالقادر سے اپنی وہ ملاقات یاد کر رہا ہوں جو 1994 میں ان کے گھر پر ہوئی تھی۔ جب وہ بتا رہے تھے کہ اسی ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر شین وارن نے ان سے لیگ سپن اور گگلی کے بارے میں ان سے مفید معلومات حاصل کی تھیں۔
انھیں شین وارن ایک پرجوش نوجوان لگے تھے جو لیگ سپن بولنگ سے دنیا فتح کرنا چاہتے تھے۔ اور واقعی شین وارن کی جادوئی بولنگ پر حریف بیٹسمینوں کی بے بسی فاتح اور مفتوح کی کہانی معلوم ہوا کرتی تھی۔
وکٹ لینے کے بعد ان کے چہرے پر سجی مسکراہٹ میں روایتی آسٹریلوی انداز نمایاں نظر آتا تھا۔
عبدالقادر کے بارے میں مشہور ہے کہ انھوں نے دم توڑتی لیگ سپن کو آرٹ کا درجہ دیا تھا۔ جس کے بعد شین وارن ایسے بولر تھے جو اس فن کو اعلیٰ ترین مقام پر لے گئے یہی وجہ ہے کہ دنیا انھیں کرکٹ کی تاریخ کے سب سے خطرناک اور کامیاب لیگ سپنر کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔
بال آف دی سنچری
شین وارن 1993 میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی آسٹریلوی ٹیم میں شامل تھے۔ چھ ٹیسٹ میچوں کی اس ایشیز سیریز میں وہ 34 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں رہے تھے۔
لیکن جس گیند نے انھیں لازوال شہرت دلائی وہ ان کی وہ گیند تھی جس پر انھوں نے مائیک گیٹنگ کو اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں بولڈ کیا تھا۔
درحقیقت یہ شین وارن کی انگلینڈ کی سرزمین پر ٹیسٹ کرکٹ کی پہلی گیند بھی تھی۔ اس وقت تک وہ گیارہ ٹیسٹ میچوں میں 31 وکٹیں ہی حاصل کر پائے تھے اور دنیا کے لیے وہ ابھی ورلڈ کلاس سپنر کے درجے پر فائز نہیں ہوئے تھے۔
اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ کے دوسرے دن انھوں نے گیٹنگ کو لیگ بریک گیند کی جو لیگ سٹمپ کے باہر گری لیکن خوبصورتی سے بلے کو بیٹ کرتے ہوئے آف سٹمپ کو چھوتی ہوئی بیلز اڑا گئی۔
مائیک گیٹنگ ہی نہیں دیکھنے والی ہر آنکھ حیران تھی کہ یہ گیند کیا تھی؟ اس گیند کو بلاشبہ صدی کی سب سے منفرد گیند کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔
صدی کے پانچ بہترین کرکٹرز میں شامل
وزڈن کرکٹ المینک نے 2000 میں صدی کے پانچ بہترین کرکٹرز کا انتخاب دنیا بھر کے سو ماہرین کے ذریعے کیا تھا۔ اس پینل نے جن پانچ بہترین کرکٹرز کا انتخاب کیا ان میں شین وارن بھی شامل تھے۔
دیگر چار کرکٹرز میں سرڈان بریڈمین، سرگیری سوبرز، سر جیک ہابس اور سرویوین رچرڈز تھے۔
جوئے میں پانچ ہزار ڈالرز ہار دیے
شین وارن کی زندگی میں کئی تنازعات شامل رہے ہیں۔ انھوں نے خود ایک بار کہا تھا کہ وہ سگریٹ نوشی، مے نوشی اور بہت زیادہ بولنگ کرتے رہے ہیں۔ انھیں تیز آواز میں میوزک سننا پسند ہے۔ انھوں نے اپنی زندگی میں جو کچھ بھی کیا اس پر کوئی ندامت نہیں ہے۔
شین وارن نے اپنی سوانح حیات میں لکھا ہے کہ 1994 میں وہ سری لنکا کے دورے پر تھے۔ وہ اکثر ٹیم ہوٹل کے قریب کیسینو میں جایا کرتے تھے۔
ایک رات وہ جوئے میں پانچ ہزار ڈالرز ہار بیٹھے۔ اس دوران مارک وا نے انھیں ایک شخص جان سے متعارف کرایا، وہ بھی ٹیم کے ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔ اگلے دن جان نے انھیں اپنے کمرے میں آنے کی دعوت دی، کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد اس نے انھیں نوٹوں سے بھرا ہوا ایک لفافہ دینا چاہا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات تم جس رقم سے محروم ہو گئے تھے یہ اس کی تلافی سمجھو۔
شین وارن کا کہنا ہے کہ انھوں نے انکار کیا تاہم اس کے بہت اصرار پر انھیں یہ لفافہ لینا پڑا۔ شین وارن کا کہنا ہے کہ جان سے ملنے والی یہ رقم بھی وہ جوئے میں ہارگئے تھے۔
شین وارن آگے چل کر لکھتے ہیں کہ جان نے ان سے موسم اور پچ کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور وہ اسے فراہم کرتے رہے لیکن ان کے ذہن میں کبھی بھی یہ بات نہیں تھی کہ جان ایک بک میکر ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلین کرکٹ بورڈ نے شین وارن اور مارک وا پر جان نامی اس بک میکر سے رابطہ رکھنے اور معلومات فراہم کرنے پر بالترتیب آٹھ ہزار ڈالرز اور دس ہزار ڈالرز جرمانہ عائد کیا تھا۔
اس ضمن میں یہ بات بھی یاد رکھنے والی ہے کہ شین وارن اور ٹم مے نے 1994 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے مبینہ طور پر خراب کارکردگی دکھا کر کراچی ٹیسٹ ہارنے کے لیے ان دونوں کو دو لاکھ ڈالرز کی پیشکش کی تھی۔
شین وارن کا کہنا تھا کہ یہ پیشکش سلیم ملک نے انھیں اپنے کمرے میں بلاکر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
ڈرگ ٹیسٹ کی وجہ سے پابندی
شین وارن نے 1999 کے عالمی کپ میں آسٹریلوی ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ وہ سیمی فائنل اور فائنل دونوں بڑے میچوں میں اپنی شاندار بولنگ کی وجہ سے مین آف دی میچ رہے تھے لیکن 2003 کے عالمی کپ سے قبل ان کا ڈرگ ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کی وجہ سے ان پر پابندی عائد کر دی گئی اور وہ ورلڈ کپ نہ کھیل پائے۔
شین وارن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ انھوں نے ممنوعہ ادویات کا استعمال کیا تھا۔ اس بارے میں خود وارن کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزن کم کرنے کی دوا استعمال کی تھی جو ان کی والدہ نے انھیں دی تھی۔
خواتین کے ساتھ سکینڈلز
شین وارن کا نام وقتاً فوقتاً مختلف خواتین کے ساتھ بھی آتا رہا ہے۔ ان کی زندگی میں آنے والی متعدد خواتین نے ان پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا جن میں برطانوی اداکارہ الزبتھ لز ہرلی قابل ذکر ہیں۔
سنہ 2000 میں ایک برطانوی نرس نے بھی شین وارن پر نامناسب ٹیکسٹ میسیجز بھیجنے کا الزام عائد کیا جس پر انھیں آسٹریلوی ٹیم کی نائب کپتانی سے محروم ہونا پڑا تھا۔
Comments are closed.