- مصنف, منزہ انوار
- عہدہ, بی بی سی اردو، اسلام آباد
- 38 منٹ قبل
’شیر افضل مروت، آپ کو اس طرح کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے، آپ کے اس بیان سے عمران خان کو شدید نقصان ہو گا۔۔۔ ہم سب کو اپنے بیانات اور تجزیے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘’پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی بغیر کسی ثبوت، وجہ کے ایک برادر اسلامی ملک پر ایسا حملہ کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ عمران خان نے کبھی ایسا کوئی بیان نہ دیا، نہ منظور کیا۔۔۔‘پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کی جانب سے عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں سعودی عرب کے کردار کے الزام کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر ان کو شدید تنقید کی سامنا ہے اور تحریک انصاف نے ان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔تاہم تحریک انصاف کے علاوہ عام افراد بھی یہ سوال کر رہے ہیں کہ ایک سینیئر رہنما کی جانب سے، جسے عمران خان کی جانب سے اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، ایسے الزامات پی ٹی آئی کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اور کیا پارٹی کی جانب سے ایسے الزامات سے صرف اظہارِ لاتعلقی کر دینا کافی ہے؟
لیکن پہلے جانتے ہیں کہ شیر افضل مروت نے کیا کہا۔
شیر افضل مروت نے کیا کہا؟
،تصویر کا ذریعہsocial mediaگذشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے ایک مقامی نجی ٹی وی پر اینکر غریدہ فاروقی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے یا ’رجیم چینج میں امریکہ کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کا بھی ہاتھ تھا‘۔ انھوں نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے عزم کو بھی اسی سلسلے کی کڑی قرار دیا ہے۔اس موقع پر میزبان کے ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ’جو بائیڈن یہ چاہتے تھے اور سعودی عرب ہمیشہ سے ان کا بغل بچہ رہا ہے اور انھی کے اشاروں پر خطے میں ان کے مقاصد کو پورا کرتا ہے۔‘ یاد رہے یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا ہے جب سعودی عرب کے وزیرِخارجہ پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق ’سعودی وفد کے دورے کے نتیجے میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔‘
سوشل میڈیا پر تنقید: ’کیا ضرورت تھی بیان دینے کی؟ بہت نقصان ہوا ہے‘
سوشل میڈیا پر شیر افضل مروت کے بیان پر شدید تنقید جاری ہے، ان پر ہونے والی زیادہ تر تنقید پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ارسلان نامی ایک صارف نے لکھا ’کیا ضرورت تھی بیان دینے کی؟ بہت نقصان ہوا ہے اس بیان سے۔‘احمد وڑائچ نامی ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اپریل 2022 سے اپریل 2024 کے دوران دو سال میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کے کسی لیڈر نے سعودی عرب کا کبھی بھی نام نہیں لیا، سوال یہ ہے کہ شیر افضل مروت کو یہ خیال کہاں سے آیا؟‘ایک اور صارف نے لکھا ’گھڑی والا بیانیہ اور اب شیر افضل مروت کا سعودی عرب سے متعلق بیان دونوں ایک ہی بیانیے کی دو کڑیاں ہیں۔ مقصد صرف اور صرف عمران خان کی عالمی شہرت، مسلم ممالک کے سربراہان کے سامنے عمران خان کا قد کم کرنا اور حمایت ختم کرنا ہے۔‘سعودی عرب میں مقیم راسخ نامی صارف ے لکھا ’ایسے وقت میں جب دوست ملک (سعودی عرب) کے وزیر مشیر عین دورے پر موجود ہوں، اور اقتصادی امور سے لیکر دفاعی امور تک معاملات زیر بحث آرہے ہوں، اور درمیان میں اٹھ کر شیر افضل مروت اسی ملک کے بارے میں فضول بات کر بیٹھے تو یہ نہایت افسوسناک رویہ ہے۔‘
’سعودی عرب کے بارے میں عمران خان اور نہ ہی پی ٹی آئی ایسی رائے رکھتے ہیں‘
ادھر پاکستان تحریکِ انصاف نے شیر افضل مروت کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ان کی ’ذاتی رائے‘ قرار دیا ہے۔ترجمان پی ٹی آئی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب کا شمار پاکستان کے نہایت قریبی اور بااعتماد برادر اسلامی ممالک میں ہوتا ہے جس کے حکومت اور پاکستانی عوام سے تعلقات کو بانی چیئرمین عمران خان، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان نہایت قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‘پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب کے بارے میں نہ تو عمران خان اور نہ ہی پی ٹی آئی ایسی کوئی رائے رکھتے ہیں۔‘ ’سعودی عرب ہمیشہ سے ہمارا قریبی برادر ملک رہا ہے اور رہے گا۔ وہ کبھی بھی کسی بھی صورت حال میں ہماری مدد کرنے میں پیچھے نہیں ہٹے۔ یہاں تک کہ حالیہ دورہ بھی اس کا ثبوت ہے۔ ہمارے پاس سعودی عرب کی طرف سے کسی بھی قسم کی مداخلت پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘Twitter پوسٹ نظرانداز کریںTwitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔Twitter پوسٹ کا اختتاممواد دستیاب نہیں ہےTwitter مزید دیکھنے کے لیےبی بی سی. بی بی سی بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.سوشل میڈیا پر تنقید اور پی ٹی آئی کی جانب سے لاتعلقی کے بعد ’ایکس‘ پر اپنے بیان کی وضاحت جاری کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ انھوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ ان کی ذاتی رائے ہے اور انھوں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس موقف کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔
’شیر افضل مروت کے بیان نے ناصرف سیاسی بلکہ فوجی قیادت کو بھی مشتعل کیا‘
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے ہے کہ ایک سینیئر رہنما کی جانب سے ایسے الزامات پی ٹی آئی کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں؟صحافی و تجزیہ کار نصرت جاوید کا ماننا ہے کہ ’جو نقصان ہونا تھا ہو چکا ہے، اب پی ٹی آئی جنتا مرضی لاتعلقی کا اظہار کر لے سعودی تو یہ نہیں دیکھیں گے کہ شیر افضل مروت کتنی سولو فلائٹس لیتے ہیں۔‘بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اہم بات یہ ہے کہ یہ بات اس وقت آن ائیر کہی گئی جب سعودی عرب کا ایک انتہائی اہم وفد پاکستان آیا ہوا تھا۔ شیر افضل مروت نے ولی عہد محمد بن سلمان کے متعلق آن ائیر بہت حقارت بھری زبان استعمال کرتے ہوئے ان کے لیے ’بائیڈن کی سائیڈ کک‘ جیسے الفاظ استعمال کیے۔‘نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تو اس پر برا مانے گا ہی مگر ان کی رائے ہے کہ ’اس وفد کو پاکستان لانے کے لیے سول و فوجی قیادت جو دن رات محنت کر رہی تھی، وہ اسے اپنی کوششوں کو برباد کرنے کے مترادف سمجھیں گے اور ان کا رویہ تحریکِ انصاف سے سخت گیر ہو جائے گا جس کی مثال کل اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ملی ہے، جہاں دیواریں وغیرہ کھڑی کی گئی اور خود عمران خان بھی غصے میں آ گئے۔‘ان کا کہنا ہے کہ وہ شیر افضل کے بیان کو کل کے اڈیالہ جیل والے واقعے سے لنک دیکھ رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس نے ’ناصرف سیاسی بلکہ فوجی قیادت کو بھی تحریکِ انصاف کے بارے میں مشتعل کیا ہو گا کہ یہ کس قسم کے بیانات دے کر ہماری ساری محنت پر پانی پھیر رہے ہیں۔‘نصرت جاوید کا یہ بھی ماننا ہے کہ شیر افضل مروت کا یہ بیان پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی کرے گا۔،تصویر کا ذریعہISPRاس حوالے سے صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ انھوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ ان کی ذاتی رائے ہے ’یعنی وہ اپنے بات پر قائم ہیں اور پارٹی ان سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے مگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔‘ ان کا کہنا ہے ’پی ٹی آئی کو یا تو شیر افضل مروت کے بیانات کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا یا انھیں اس ذمہ داری سے ہٹانا ہو گا۔‘بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ ’شیر افضل مروت کو ذاتی رائے کی وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ کیوں سمجھتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں سعودی عرب ملوث ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کا اظہار لاتعلقی کرنا بتا رہا ہے کہ ’انھیں نقصان کا خدشہ ہے‘ تاہم اس طرح کی صورتحال میں ’محض لاتعلقی کا اظہار کافی نہیں کیونکہ وہ ایک ذمہ داری والے عہدے پر فائز ہیں اور ایسا خدشہ تو موجود ہے کہ کل پھر ایسی کوئی بات کر سکتے ہیں۔‘عمران خان کے جیل جانے کے بعد حالیہ عرصے میں پارٹی پالیسی سے لے کر ترجمانی تک بہت سے معاملات پر تنازعات سامنے آئے ہیں۔مظہر عباس کا کہنا ہے کہ پارٹیوں پر ایسا مشکل وقت آتا ہے جب ان کی ’قیادت جیل میں ہو یا ساتھ چھوڑ جائیں اور پارٹی منظم طریقے سے کام نہیں کر سکتی (ماضی میں ہم نے پی پی پی میں یہی صورتحال دیکھی ہے) جو ہمیں نظر آ رہا ہے اور جماعت کا اصل امتحان ضمنی انتخابات ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.