وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے سپریم کورٹ کے سابق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف فیصلے کے بعد صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ سابق ڈپٹی اسپیکر کی غیر آئینی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، مفروضوں کی بنیاد پر رولنگ دے کر آئین اور پارلیمنٹ کی توہین کی گئی، سپریم کورٹ کا فیصلہ ’بیرونی سازش‘ کے بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سابق اسپیکر کی رولنگ، سابق وزیرِ اعظم اور صدر کا اسمبلی تحلیل کرنا غیر آئینی تھا، سپریم کورٹ کے مطابق یہ عمل سیاسی جماعتوں کے حقوق کے خلاف تھا۔
شیری رحمٰن کا مزید کہنا ہے کہ بغیر تفتیش کے سابق اسپیکر نے رولنگ دی، انہوں نے اسمبلی ہاؤس میں دعویٰ کیا تھا کہ مراسلہ سپریم کورٹ کو بھجوایا گیا ہے، عمران خان نے جو مراسلہ جلسے میں لہرایا اس کا مکمل متن بھی عدالت میں نہیں دیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ سابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی تضحیک اور خلاف ورزی کی، فیصلے سے واضح ہوگیا کہ اس سارے معاملے میں صدر کا کردار جانبدار رہا، صدر آئین کا نہیں صرف تحریکِ انصاف کے مفاد کا تحفظ کرتے رہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
Comments are closed.