پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری قابل مذمت اور سیاسی جبر کی بدترین شکل ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا کہ سر زمین پاکستان میں حالات کبھی بدلتے نظر نہیں آتے، شیریں مزاری میری پڑوسی اور قریبی دوست ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں جو آج حکومت میں ہیں وہ خود ایسے ہتھکنڈوں کا سامنا کر چکی ہیں، ہمارے خلاف بھی مقدمات اور گرفتاریاں ہوتی تھیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ آج اگر یہ سیاسی انتقام نہیں تو کیا ہے؟ ہمیں ایک دوسرے سے گفت و شنید کے راستے تلاش کرنے چاہئیں، ایسے ہتھکنڈوں سے ملک و سیاست کو نقصان ہوگا، واقعے میں ملوث لوگوں کو سامنے آنا چاہیے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ اگر گرفتاری میں حکومت ملوث ہے تو ذمہ داری قبول کرے، عطا اللّٰہ تارڑ کہہ رہے تھے شیریں مزاری کو عزت و احترام سے گرفتار کیا گیا، گرفتاری گرفتاری ہوتی ہے، تاثر غلط گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے شیریں مزاری کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسے گرفتاری نہیں اغوا کہا جائے گا ، ہمیں نہیں پتا وہ اس وقت کہاں ہے؟
اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ شیریں مزاری کے حبس بے جا کی درخواست ہائی کورٹ میں دائر کر رہے ہیں، شیریں مزاری پر تشدد کیاگیا، کپڑے پھاڑے گئے، بہیمانہ طریقے سے گاڑی میں لےجایا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اگر اعلان جنگ ہے تو ہماری طرف سے بھی اعلان جنگ ہے، اب اگر لڑائی ہونی ہے تو لڑائی ہی ہونی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ حکومت اتنی بوکھلا گئی ہے کہ پہلا وار ہماری خاتون لیڈر پر کیا، شیریں مزاری ملک کا سرمایہ ہیں، ان کو بہیمانہ طریقے سے گھسیٹ کر اغوا کیا گیا۔
Comments are closed.