سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
شیریں مزاری کا نام ای سی ایل اور پی این آئی ایل فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو متعلقہ افسر تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
شیریں مزاری اپنے وکلاء احسن جمال پیرزادہ اور ایمان مزاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئی۔
عدالت نے شیریں مزاری کے وکیل سے سوال کیا کہ ای سی ایل میں آپ کا نام ہے تو کاپی کہاں ہے؟
شیریں مزاری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کی کوئی کاپی نہیں، میڈیا رپورٹ سے پتہ چلا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ اخباری خبر میں بھی آپ کا نام نہیں تو آپ کیسے یہاں آسکتے ہیں؟
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اخبار کے آرٹیکل میں تو صرف ایک فیگر بتایا گیا ہے۔
عدالت نے شیریں مزاری کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے کیسز کا کیا بنا؟
وکیل نے جواب دیا کہ شیریں مزاری کو کچھ کیسز سے نکال دیا گیا ہے، کچھ ابھی برقرار ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کی سماعت 19 جولائی تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.