ہفتہ 12؍رجب المرجب 1444ھ4؍فروری 2023ء

شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ، 4 بجے سنایا جائےگا

اسلام آباد کی کچہری نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 4 بجے سنایا جائے گا۔

شیخ رشید کے خلاف آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

شیخ رشید کو جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ کرایا ہے، ان کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کرانا باقی ہے۔

شیخ رشید نے عدالت میں کہا کہ جس طرح پولیس نے رکھا اس سے بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں، مجھے کرسی سے باندھے رکھا، جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہوں، مجھے اسپتال بھیجا جائے، پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے، میری پٹیاں کرا دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تین سے چھ بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھے رکھیں۔

شیخ رشید نے استدعا کی کہ مجھے رینجرز کی سیکیورٹی چاہیے۔

عدالت کے حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔

شیخ رشید کے وکیل سردارعبدالرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید پر جو دفعات لگیں وہ نہیں بنتیں، پراسیکیوشن کوتفتیش کے لیے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا، شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیا گیا۔

وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، پولیس کس طرح ہینڈل کر رہی ہے، پولیس کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ تفتیش کے لیے دیا گیا لیکن پولیس نے ٹارچر کیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے کہا کہ مجھے زخم دکھائیں جو آپ کو ہیں۔

شیخ رشید نے ہاتھوں پر لگے زخم جوڈیشل مجسٹریٹ کو دکھائے۔

شیخ رشید نے کہا کہ پولیس میں اے ایس آئی تک تمام عمران خان کے ساتھ ہیں۔

عدالت نے شیخ رشید کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ ان کے وکیل کو دے دیا۔

شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا وہ ٹھیک کہا، پولیس نے کل میری تین بار ریکارڈنگ کی ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شیخ رشید احمد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

شیخ رشید پر لگائی گئی دفعات کے تحت انہیں 5 سے 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید پر قائم کیے گئے مقدمے میں 3 دفعات لگائی گئی ہیں، ان پر مقدمے میں 1 قابلِ ضمانت اور 2 ناقابلِ ضمانت دفعات لگائی گئی ہیں۔

قابلِ ضمانت دفعہ 120 نفرت انگیز تقریر کی ہے جس کی سزا 6 ماہ قید یا جرمانہ ہے جبکہ ناقابل ضمانت دفعہ 153 اے بغاوت پر اکسانے کی ہے جس کی سزا 5 سال قید ہے اور دوسری ناقابل ضمانت دفعہ 505 عوام کو اشتعال دلانے کی ہے جس کی سزا 7 سال قید ہے۔

واضح رہے کہ 2 فروری کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو گرفتار کیا گیا، ان کے قبضے سے اسلحہ اور شراب برآمد ہوئی، جس کے بعد انہیں اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ منتقل کیا گیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.