سابق وفاقی وزیر اور سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری مسترد ہونے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے 7 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کے وکیل کے مطابق انٹرویو 29 جنوری کو نشر ہوا جبکہ مقدمہ 27 جنوری کو درج ہوا، شیخ رشید پر مقدمے میں لگی دفعات غیرقانونی ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ وکیل کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے شیخ رشید پر مقدمہ درج نہیں کیا، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے صرف عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا ہے۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق شیخ رشید نے اپنے جرم کو بار بار دہرایا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ رشید پر مقدمہ درج کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا، انٹرویو میں شیخ رشید نے عمران خان کے بیان کا حوالہ نہیں دیا۔
تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق شیخ رشید نے ٹی وی پر قتل کی سازش کا جو بیان دیا وہ بذات خود دیا، ان کا بیان دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان اشتعال کو فروغ دیتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اگر شیخ رشید کو ضمانت پر رہا کیا گیا تو جرم دہرانے کا خدشہ ہے، سابق وفاقی وزیر نے موجودہ وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق شیخ رشید کی نازیبا الفاظ کی ویڈیوز سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر وائرل ہیں، ان کی جانب سے استعمال کیے گئے نازیبا الفاظ ہرگز قابل قبول نہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق شیخ رشید کے مختلف بیانات جرم دہرانے کے مترادف ہیں، ملزم ضمانت کے بعد باہر آنے پر بھی نازیبا الفاظ استعمال کرسکتے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔
Comments are closed.