سابق وزیرِ داخلہ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم عدالت میں چیلنج کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج خورشید عالم بھٹی نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ڈائریکٹر متروکہ وقف املاک کو اس ضمن میں نوٹس جاری کر دیا۔
ڈائریکٹر متروکہ وقف املاک کو کل (منگل کو) مکمل ریکارڈ سمیت عدالت طلب کر لیا گیا اور کوئی غیر قانونی اقدام نہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔
درخواست میں شیخ رشید کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ لال حویلی سابق وفاقی وزیر کی ملکیت ہے، جن کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کی گئی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ مقدمے کی تاریخ 24 اکتوبر مقرر ہے اس کے باوجود غیر قانونی نوٹس بھیجا گیا۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے عدالت کو بتایا کہ لال حویلی شیخ رشید احمد کی کئی دہائیوں سے ملکیت ہے۔
اس سے قبل آج صبح شیخ رشید احمد کے زیرِ قبضہ لال حویلی سمیت متروکہ وقف املاک کی 7 اراضی یونٹس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا گیا تھا۔
زیرِ قبضہ اراضی کا محفوظ فیصلہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وقف املاک راولپنڈی آصف خان نے جاری کیا۔
شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق نے متروکہ وقف املاک کے خلاف ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر سے رجوع کیا تھا۔
جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ شیخ رشید اور شیخ صدیق کے زیرِ قبضہ اراضی کا قبضہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ نے وقف املاک کی اراضی واگزار کرانے کے لیے ایف آئی اے کو معاونت کا حکم دیا ہے، درخواست گزار کے زیرِ قبضہ اراضی کی ٹرانسفر اور ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار کوئی ریکارڈ پیش کر سکا نہ ہی کوئی مستند دستاویز سامنے لا سکا، بوہڑ بازار میں لال حویلی سمیت 7 اراضی یونٹس پر شیخ رشید اور شیخ صدیق غیر قانونی قابض ہیں، ان 7 اراضی یونٹس کی متعدد سماعتیں متروکہ وقف املاک کی کورٹ میں ہوئیں، شیخ رشید اور ان کے بھائی کو ریکارڈ پیش کرنے کے لیے متعدد مواقع دیے گئے۔
جاری فیصلے کے مطابق متروکہ وقف املاک نے درخواست گزار کی استدعا پر متعدد بار سماعت ملتوی کی، لال حویلی اور اس سے ملحقہ 6 اراضی سے متعلق شیخ رشید اور ان کے بھائی کو متعدد نوٹسز جاری کیے، متعدد مواقع دینے کے باوجود درخواست گزار کوئی ریکارڑ پیش نہیں کر سکے، درخواست گزار کرایہ داری کی تبدیلی کی کوئی تحریری دستاویزات بھی پیش نہ کر سکے، بار بار نوٹس کے باوجود درخواست گزار قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ 1995ء سے محکمے کو کسی قسم کی رقم ادا نہیں کی گئی، غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضے سے ادارے کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، شیخ رشید اور ان کے وکیل دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، شیخ رشید کے سیاسی اثر و رسوخ سے زیرِ قبضہ اراضی کیس 1995ء سے التواء کا شکار رہا، درخواست گزار ایف آر سی اور سابقہ رہائش پزیر یونٹس کے ورثاء کو بھی پیش نہ کر سکے۔
متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے گزشتہ روز شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کو لال حویلی سمیت متروکہ وقف املاک کی 7 اراضی یونِٹس سے بے دخلی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کا کہنا تھا کہ زیرِ قبضہ اراضی یونِٹس 7 دن میں خالی کریں ورنہ آپ کو بذریعہ پولیس بے دخل کر دیا جائے گا۔
اس ضمن میں ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وقف املاک آصف خان نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو پولیس کی معاونت کے لیے خط لکھ دیا تھا جس میں 7 اراضی یونِٹس خالی کرانے کے لیے 19 اکتوبر کو پولیس کی مدد مانگی گئی تھی۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے کہا تھا کہ لال حویلی سمیت متروکہ وقف املاک کی 7 اراضی یونِٹس کیس کی متعدد سماعتیں ہو چکی ہیں۔
وقف املاک راولپنڈی کا کہنا تھا کہ شیخ رشید اوران کے بھائی شیخ صدیق کوئی مستند دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔
Comments are closed.