- مصنف, تھامس میکنتوش
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
برطانوی شہزادی کیٹ میڈلٹن اور ان کے بچوں کی ایک تصویر میں گڑبڑ کے تحفظات سامنے آنے کے بعد ذرائع ابلاغ کو تصاویر مہیا کرنے والے چار اداروں نے واپس لے لیا ہے۔یہ تصویر برطانوی ولی عہد شہزاد ولیم نے یومِ مادر کی مناسبت سے کھینچی تھی اور جنوری میں شہزادی کیٹ کی سرجری کے بعد شاہی محل کی جانب سے ان کی جاری کی گئی پہلی تصویر تھی۔تاہم گیٹی امیجز، اے ایف پی، روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے یہ کہتے ہوئے تصویر واپس لے لی کہ اس میں شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کی بیٹی شہزادی شارلٹ کے بائیں ہاتھ کی عکس بندی میں عدم مطابقت پائی جاتی ہے۔گینزنگٹن پیلس نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
شاہی محل سے جاری ہونے والی اس تصویر میں شہزادی کیٹ بیٹھی ہوئی ہیں اور ان کے اطراف میں شہزادی شارلٹ، شہزادہ لوئی اور شہزادہ جارج موجود ہیں اور شہزادہ جارج نے اپنی والدہ کے گلے کے گرد بانہیں ڈالی ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ یہ پرنسز آف ویلز کی دو ماہ قبل پیٹ کی سرجری کے بعد جاری کردہ پہلی سرکاری تصویر تھی۔ اس سرجری کے بعد سے وہ عوام کی نظروں سے دور تھیں۔یہ تصویر ’پرنس اینڈ پرنسز آف ویلز‘ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کیتھرین کے ایک پیغام کے ساتھ پوسٹ کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا: گذشتہ دو مہینوں میں آپ کی نیک خواہشات اور لگاتار ساتھ دینے کے لیے آپ کا شکریہ۔ سب کو ماؤں کا دن مبارک ہو۔‘شاہی جوڑے کے لیے خاص مواقع پر اپنے خاندان کی تصاویر جاری کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ اکثراوقات یہ تصاویر کیتھرین کی طرف سے لی جاتی ہیں اور میڈیا کو ضروری ہدایات کے ساتھ جاری کی جاتی ہیں کہ وہ کیسے استعمال کی جا سکتی ہیں۔،تصویر کا ذریعہPRINCE OF WALESتاہم یہ تصویر آن لائن اشاعت سے قبل شاہی محل کی سوشل میڈیا ٹیم کے پاس گئی ہو گی کیونکہ وہی شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کے آن لائن اکاؤنٹس کی منتظم ہے۔امکان ہے کہ اصل تصویر میں کچھ تبدیلی ہوئی جس کا نتیجہ گڑبڑ کی شکل میں نکلا۔’یومِ مادر’ کی اس تصویر کو بی بی سی نیوز سمیت کئی قومی اخبارات اور ویب سائٹس کے صفحہ اول پر شائع کیا گیا تھا، اور بی بی سی سمیت متعدد ٹی وی چینلز کے نیوز بلیٹن میں دکھایا گیا۔لیکن اتوار کو دیر گئے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس تصویر کے حوالے سے ایک ‘کِل نوٹیفکیشن’ جاری کیا جو کہ میڈیا میں استعمال ہونے والی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے ہے کہ یہ خـبر یا تصویر واپس لی جا رہی ہے۔اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’گہرائی سے معائنہ کرنے پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس تصویر کے ذریعے نے اس میں گڑ بڑ کی ہے۔ (اور اب) کوئی متبادل تصویر نہیں بھیجی جائے گی۔’اس کے بعد خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھی کہا کہ اس نے بعداز اشاعت اس تصویر کا جائزہ لیا ہے اور اسے واپس لے لیا ہے۔ فرانس کی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی اس کے بعد لازمی ‘کِل نوٹس’ جاری کیا۔ گیٹی امیجز تصویر واپس لینے والا چوتھا ادارہ بنا۔پی اے میڈیا، برطانیہ کی سب سے بڑی خبر رساں ایجنسی، جس کے ذریعے شاہی خاندان باقاعدگی سے اپنی سرکاری معلومات جاری کرتا ہے، کے ایک ترجمان نے کہا کہ ان کا ادارہ اس تصویر میں گڑ بڑ سے متعلق اٹھائے گئے خدشات پر شاہی محل سے فوری وضاحت طلب کر رہا ہے۔زیادہ تر خبر رساں ادارے گڑبڑ والی تصویروں کے استعمال کے بارے میں اپنی سخت ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔۔ ایسی تصاویر صرف اس صورت میں استعمال کی جاتی ہیں جب ان کے ساتھ یہ وضاحت ہو کہ اصلی تصویر میں تبدیلی کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے، جیسا کہ اے پی کا اپنے صارفین سے یہ وعدہ ہے کہ ان کی تصاویر درست ہیں اور ڈیجیٹل طور پر ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اے پی کے قواعد صرف مخصوص حالات میں ‘معمولی ایڈجسٹمنٹ’ کی اجازت دیتے ہیں۔۔۔ جیسے کہ کیمرے کے سینسر پر سے دھول کو ہٹانا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے بھی اس تصویر کے بارے میں پرنس اور پرنسز آف ویلز کے اکاؤنٹس پر وضاحت جاری کی کہ امکان ہے کہ اس تصویر میں ڈیجیٹل طریقے سے تبدیلی کی گئی ہے۔یہ تصویر جس سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ شہزادی کیٹ کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ختم کر دے گی، ان میں مزید اضافے کی وجہ بنی ہے۔42 سالہ شہزادی کیتھرین نے سرجری کے بعد وسطی لندن میں ریجنٹ پارک کے قریب کلینک میں 13 راتیں گزاریں۔ شہزادہ ولیم ان کے وہاں قیام کے دوران ان سے ملنے گئے اور بادشاہ بھی اپنا علاج شروع کروانے سے پہلے ان سے ملاقات کی تھی۔شاہی محل نے شہزادی کی حالت کے بارے میں برائے نام تفصیلات فراہم کی ہیں، جس سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں نے جنم لیا۔ تاہم شاہی محل کے مطابق وہ کینسر میں مبتلا نہیں ہیں۔صحت یابی کے عمل کے دوران شہزادی سے ملاقات کرنے والوں کی تعداد بہت مختصر ہے۔ہسپتال میں قیام کے دوران شہزادی کیتھرین کے بارے میں شاہی محل نے یہ کہا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی ذاتی طبی معلومات عام نہ ہوں اور شاہی محل کا کہنا ہے کہ ان کی صحت یابی کے حوالے سے جب کوئی اہم معلومات دستیاب ہوں گی تو جاری کر دی جائیں گی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.