hookup Roosevelt New Jersey hookup que significa hookup agency in singapore knoxville hookups

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

شہزادی حیا اور دبئی کے شیخ محمد المکتوم کی طلاق کے لیے 55 کروڑ پاؤنڈ کا سمجھوتہ

شہزادی حیا اور دبئی کے حکمران شیخ محمد کی 55 کروڑ پاؤنڈ کی طلاق

  • فرینک گارڈنر
  • سکیورٹی امور کے نامہ نگار

Sheikh Mohammed Bin Rashid Al-Maktoum and Princess Haya Bint Al-Hussain

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

دبئی کے حکمران شیخ محمد بِن المکتوم اور اُن سے علحیدہ ہونے والی ان کی بیوی، شہزادی حیاء بنتِ الحسین۔

دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم اور ان کی اہلیہ شہزادی حیا کے درمیان طلاق کے مقدمے کو برطانیہ کی قانونی تاریخ کا سب سے بڑا مقدمہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس مقدمے کے فیصلے کے تحت شیخ محمد اپنی اہلیہ اردن کے سابق شاہ حسین کی 47 سالہ بیٹی حیا بنت الحسین کو طلاق کے نتیجے میں 55 کروڑ پاؤنڈ دیں گے جس میں نقد رقم اور اثاثے شامل ہیں۔

برطانوی ہائی کورٹ نے منگل کو شیخ محمد کو حکم دیا ہے کہ وہ شہزادی حیا کو یکمشت ساڑھے پچیس کروڑ پاؤنڈ کی رقم ادا کریں۔

شیخ محمد المکتوم دبئی کے ارب پتی حکمران اور متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم ہیں اور شہزادی حیا ان کی چھ بیویوں میں سب سے چھوٹی بیوی تھیں۔

فیصلے میں شہزادی حیا کو کروڑوں پاؤنڈ کی دو جائیدادوں کے انتظامات کے اخراجات کے لیے بھی رقم فراہم کی گئی ہے۔ ان میں ایک جائیداد لندن کے کینزنگٹن پیلس میں واقع ہے جبکہ دوسری سرے کاؤنٹی کے ایک قصبے ایگھم میں ان کی مرکزی رہائش گاہ ہے۔

عدالت میں شہزادی کی سلامتی اور حفاظت کے لیے ایک خاطر خواہ رقم مختص کی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی چھٹیوں پر ہونے والے اخراجات، ان کے ملازمین کی تنخواہیں، ان کے گھر میں آیاؤں، نرسوں اور دیگر عملے کی تنخواہیں کے ساتھ ساتھ شہزادی کے گھر میں رہنے والے پالتوں جانوروں کے اخراجات بھی ادا کرنے کی ذمہ داری دبئی کے شیخ پر عائد کی گئی ہے۔

عدالت نے شیخ محمد کو اس جوڑے کے دو بچوں، 14 سالہ بیٹی اور نو سالہ بیٹے میں سے ہر ایک کو الگ الگ سالانہ 56 لاکھ پاؤنڈ بھی دینے کا حکم دیا ہے۔ اس رقم کی باقاعدہ ادائیگی کے لیے عدالت نے 29 کروڑ پاؤنڈ کی رقم بطور زرِ ضمانت رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔

موت کا خوف

اس طویل عرصے سے جاری عدالتی حراستی کی جنگ نے مشرق وسطیٰ کے شاہی خاندانوں کی عام طور پر خفیہ دنیا کو افشاء کیا ہے۔

شہزادی حیا سنہ 2019 میں اپنے بچوں کے ساتھ دبئی سے بھاگ کر برطانیہ آ گئی تھیں، فرار ہونے کا انھوں نے یہ جواز دیا تھا کہ انھیں خطرہ ہے کہ انھیں ہلاک کردیا جائے گا، کیونکہ اس واقعہ سے قبل شیخ محمد نے ان کی دو دیگر بیٹیوں، شیخہ لطیفہ اور شیخہ شمسہ کو اغوا کر لیا تھا اور انھیں ان کی مرضی کے خلاف دبئی واپس بھیج دیا گیا تھا۔

72 برس کے شیخ محمد، جو گھوڑوں کی دوڑ کی دنیا میں ایک بہت بااثر شخصیت مانے جاتے ہیں، نے اغوا کی تردید کی ہے۔

تاہم سنہ 2020 کے ہائی کورٹ کے فیصلے میں اغوا اور قتل کے تمام امکانات کو درست کہا گیا تھا۔ شیخ محمد المکتوم نے ایک نظم شائع کی تھی جس کا عنوان تھا ‘تم زندہ رہے، تم مر گئے’۔ اس سے بڑے پیمانے پر یہ فرض کیا گیا تھا کہ شہزادی کو اس کے برطانوی سابق آرمی باڈی گارڈ کے ساتھ تعلقات کا پتہ چلنے کے بعد قتل کردیا جائے گا۔

شہزادی حیاء کو برطانیہ منتقل ہونے کے بعد دھمکیاں ملتی رہیں۔ اُسے ‘ہم کہیں بھی پہنچ سکتے ہیں‘ جیسے پیغامات ملتے رہے اور اس کے بعد سے اس نے اپنی زندگی کے خوف کی وجہ سے سکیورٹی پر بہت زیادہ رقم خرچ کی کہ کہیں ان کے بچوں کو اغوا نہ کر لیا جائے گا اور انھیں دبئی واپس نہ پہنچا دیا جائے۔

Princess Haya Bint Al-Hussain

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

شہزادی حیاء یہ کہتے ہوئے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، اپنے دوبچوں کے ہمراہ سنہ 2019 میں دبئی سے فرار ہو کر برطانیہ پہنچیں۔

ہائی کورٹ نے اس سال فیصلہ دیا تھا کہ شیخ محمد نے شہزادی حیا، اس کے محافظوں اور اس کی قانونی ٹیم کے موبائل فون کو غیر قانونی طور پر ہیک کیا تھا، جس میں ٹوری پارٹی کی بیرونس شیکلٹن کا فون بھی شامل ہیں۔

یہ ہیکنگ پیگاسس نامی بدنامِ زمانہ اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی تھی جو ہیکنگ کا نشانہ بنائے جانے والے فونز پر کنٹرول کرتا ہے اور اسے اسرائیلی فرم این ایس او (NSO) گروپ نے تیار کیا تھا۔

شیخ محمد نے کہا کہ ان کے قبضے میں ہیک کیا گیا کوئی مواد نہیں تھا اور اس کے ظاہری یا خفیہ اختیار سے کوئی نگرانی بھی نہیں کی گئی تھی۔ تاہم برطانیہ میں ہائی کورٹ کے فیملی ڈویژن کے صدر نے اپنے فیصلے میں اس سے مختلف رائے دی۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

طلاق کے فیصلے میں مسٹر جسٹس مور نے کہا کہ پہلے کے فیصلوں کو دیکھتے ہوئے شہزادی اور اس کے دو بچے خاص طور پر ایک خطرناک حالت میں پھنسے ہوئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں برطانیہ میں اپنی مسلسل حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بہت سخت سکیورٹی کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں جو بنیادی خطرہ درپیش تھا وہ بیرونی ذرائع سے نہیں تھا بلکہ ان بچوں کے والد کی طرف سے تھا، جو ریاست کے تمام وسائل استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جج نے کہا کہ ‘ان بچوں کے لیے ایک واضح اور ہمیشہ سے موجود خطرہ ہے جو تقریباً یقینی ہے جب تک کہ وہ اپنی آزادی حاصل نہیں کر لیتے ہیں۔’

جج نے شہزادی حیاء کے بارے میں مزید کہا کہ (شہزادی حیاء) کے لیے اس کی باقی زندگی کے لیے ایک واضح خطرہ ہمیشہ موجود رہے گا، چاہے وہ (شیخ محمد) کی طرف سے ہو یا صرف عام دہشت گرد یا کسی بھی جانب سے۔’

عدالت کو سکیورٹی کے ایک جائزے کے بارے میں بتایا گیا جس میں شہزادی حیاء اور اس کے بچوں کے لیے خطرہ ‘شدید’ تھا۔

جج نے بعد میں خاندان کی نقل و حمل کے لیے بکتر بند گاڑیوں کے استعمال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک فنڈ کی بھی تشکیل دینے کا حکم دیا۔

Sheikh Mohammed Bin Rashid Al-Maktoum

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

بہتّر برس کے شیخ مکتوم متحدہ عرب کے وزیرِ اعظم ہیں اور دنیا میں گھڑ سواری اور گھوڑوں کی دوڑوں میں ایک بڑا نام رکھتے ہیں۔

ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ انھوں نے ‘شادی کے دوران ان بچوں کی غیر معمولی دولت اور قابل ذکر معیار زندگی’ کو دیکھتے ہوئے ایک معقول نتیجہ پر پہنچنے کی پوری کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ اس نے کیس کا فیصلہ ‘بالکل عام طریقے سے ہٹ کر’ کیا ہے۔

شہزادی حیاء کے وکلا نے اصرار کیا تھا کہ اس نے اپنی مستقبل کی ضروریات کے لیے کوئی دعویٰ نہیں کیا تھا لیکن عدالتی سماعت کے دوران ان کے شاہانہ اخراجات پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

مثال کے طور پر اس کے بیٹے، جس کی عمر صرف نو سال ہے، کو تین مہنگی کاریں دی گئی ہیں کیونکہ وہ ‘گاڑیوں کو تحفے میں دینے کا عادی تھا’۔ جج نے کہا کہ یہ ایک جائز تنقید تھی۔

فیصلے میں شہزادی حیاء کی طرف سے فراہم کردہ شواہد بھی شامل ہیں کہ ان کے سکیورٹی کے عملے میں کچھ کے ساتھ سے ان کے تعلقات تھے اور اس بنا پر انھیں بلیک میل کیا گیا تھا۔

انھوں نے اس عملے میں سے چار افراد کو کئی مرتبہ بھاری رقم کی ادئیگیاں بھی کی گئیں، جن میں سے کچھ اس کے بچوں کے بینک کے اکاؤنٹوں سے حاصل کی گئی تھیں۔

اس معاملے کو حل کرنے کے لیے انھوں نے کہا کہ دس لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کی قیمت کے زیورات بیچے تھے اور اس کے بعد اسے مزید قیمتی اشیاء فروخت کرنا پڑی تھیں۔

دبئی کے شیخ محمد نے کہا ہے کہ ان کی سابقہ اہلیہ کو دیے گئے خاندانی تحفے انھوں بھیج دیے جائیں گے۔

ان میں ’بیلے جوتے‘ بھی شامل تھے جو اسے دنیا کے مشہور رقاص ڈیم مارگوٹ فونٹین اور روڈولف نورییف نے دیے تھے۔ شیخ محمد نے یہ بھی کہا کہ اس نے اس سے منسوب آن لائن نظم کو ہٹا دیا ہے، جسے شہزادی نے اپنی زندگی کے لیے ایک خطرہ قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا شہزادی کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.