بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

شہزادہ ہیری دادا کی آخری رسومات میں شریک

پرنس فلپ: شہزادہ ہیری دادا کی آخری رسومات میں شریک

Prince Harry

،تصویر کا ذریعہAFP

ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی آخری رسومات سنیچر کو ادا کی جا رہی ہیں جن میں شاہی خاندان کے دیگر سوگواران سمیت ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری بھی شرکت کر رہے ہیں۔

گذشتہ برس مارچ میں اپنی اہلیہ میگھن مارکل کے سمیت شاہی فرائض سے دستبرداری اور ملک سے چلے جانے کے بعد وہ پہلی مرتبہ برطانیہ آئے ہیں۔

گذشتہ جمعے کی صبح کو بکنگھم پیلس نے ملکہ برطانیہ کے شوہر پرنس فلپ کی وفات کا اعلان کیا تھا۔ ان کی عمر 99 برس تھی۔

کیا میگھن مارکل بھی آخری رسومات میں شریک ہوں گی؟

شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوں گی۔ صرف ان کے شوہر ڈیوک آف سسیکس ہی اپنے دادا کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔

بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل کیلیفورنیا میں اپنے گھر میں ہیں۔ ڈچز آف سسیکس دوسری بار حمل سے ہیں اور ڈاکٹروں نے انھیں سفر سے اجتناب برتنے کا مشورہ دیا ہے۔

پرنس فلپ کی آخری رسومات برطانوی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے ونڈزر کاسل میں قائم سینٹ جارج چیپل کے گراؤنڈ میں ادا کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

فلپ

،تصویر کا کیپشن

شہزادہ فلپ کے تابوت کو ونڈزر محل کے داخلی دروازے سے سینٹ جارج چیپل تک خصوصی طور پر تیار کردہ لینڈ روور میں لے جایا جائے گا

آخری رسومات میں کیا ہو گا؟

آخری رسومات کے دن شہزادہ فلپ کے تابوت کو ونڈزر محل کے داخلی دروازے سے سینٹ جارج چیپل تک خصوصی طور پر تیار کردہ لینڈ روور میں لے جایا جائے گا۔

تابوت کے ہمراہ شاہی خاندان کے لوگ پیدل چلیں گے جن میں پرنس ہیری بھی شامل ہوں گے، جو اپنے کزن پیٹر فلپس اور بھائی پرنس ولیم کے ہمراہ چلیں گے۔

پرنس فلپ کے تابوت کے ہمراہ چلنے والے یہ 30 افراد ایک دوسرے سے سماجی فاصلے اور انگلینڈ میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے لاگو کیے گئے ضابطہ اخلاق پر عمل کرتے ہوئے آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔

سوگواران سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ حکومتی ہدایات کے مطابق ماسک پہنیں گے۔

ہیری

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

شہزادہ ہیری اپنے دادا ڈیوک آف ایڈنبرا کے ہمراہ (فائل فوٹو)

کیا شہزادہ ہیری کو بھی قرنطینہ کرنا پڑا؟

برطانیہ میں بیرون ملک سے آنے والے دیگر افراد کی طرح شہزادہ ہیری کو بھی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران لاگو کیے گئے سفری قوانین پر عمل کرنا پڑا ہے۔

ان قوانین کے مطابق جو لوگ برطانیہ آنے والوں پر لازم ہے کہ وہ:

  • وہاں پہنچنے سے تین دن پہلے کورونا کا ٹیسٹ کروائیں جس کا نتیجہ منفی ہونا چاہیے
  • مسافروں سے متعلق حلفیہ فارم پُر کریں ( جس میں یہ درج ہو کہ وہ کہاں قیام کریں گے)
  • دس روز کے لیے قرنطینہ میں چلے جائیں اور برطانیہ پہنچنے کے دوسرے اور آٹھویں روز کووڈ ٹیسٹ کروائیں

لیکن کچھ مخصوص مسافروں کو چھوٹ بھی دی گئی ہے۔ یعنی اگر آپ آئرلینڈ، آئل آف مین یا چینل آئی لینڈ سے آ رہے ہیں تو آپ کو نہ تو قرنطینہ کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ٹیسٹ کروانے کی۔

شہزادہ ہیری کو مخصوص ہوٹل میں قرنطینہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ امریکہ ابھی برطانوی حکومت کی جانب سے کورونا کے حوالے سے بنائی جانے والی ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل نہیں ہے۔

ڈیوک آف سسیکس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ونڈزر میں اپنی سابقہ رہائش گاہ، فروگمور کاٹیج میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق پرنس ہیری قرنطینہ کے ضوابط پر عمل کر رہے ہیں۔

حکومتی تجویز کے مطابق لوگ اپنے گھر میں، دوستوں یا خاندان کے ہمراہ یا ہوٹل میں یا پھر کسی بھی عارضی رہائش گاہ میں خود ساختہ تنہائی یا قرنطینہ کر سکتے ہیں۔

Harry and Meghan

،تصویر کا ذریعہHandout

،تصویر کا کیپشن

ڈیوک اینڈ ڈچز اوپرا وننفرے کو انٹرویو دیتے ہوئے

برطانیہ میں آخری رسومات اور قرنطینہ کے قواعد و ضوابط کیا ہیں؟

لاک ڈاؤن کے دوران انگلینڈ میں مرنے والوں کی آخری رسومات سے متعلق ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے سوگواران محدود حالات میں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس جگہ سے باہر نکل سکتے ہیں جہاں وہ قرنطینہ کر رہے ہوں۔

اس میں گھر کے کسی فرد، قریبی رشتے دار یا دوست کی آخری رسومات میں شرکت کرنا شامل ہے۔

اس کے لیے لازم ہے کہ باقی تمام وقت خود ساختہ تنہائی کے عمل کو جاری رکھا جائے اور سماجی دوری کے ضابطوں پر سختی سے کار بند رہا جائے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.