شہزادہ ہیری اور اُن کی اہلیہ میگھن سے شاہی رہائش گاہ خالی کرنے کی ’درخواست‘
- مصنف, اولیور سنو
- عہدہ, بی بی سی نیوز
پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ آج کل اپنے دو بچوں کے ہمراہ امریکہ میں مقیم ہیں
برطانیہ کے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ اپنی شاہی رہائش گاہ، فروگمور کاٹیج، خالی کر دیں۔
اس سے پہلے یہ خبر آ چکی تھی کہ ونڈزر کاسل کے سبزہ زار میں واقع یہ رہائش گاہ اب ڈیوک آف یارک پرنس اینڈریو کو دی جا رہی ہے۔
شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے ترجمان نے اب اس خبر کی تصدیق کر دی ہے جبکہ شاہی محل، یعنی بکنگھم پیلس کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
یاد رہے کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ آج کل اپنے دو بچوں کے ہمراہ امریکی ریاست کیلیفوریا میں مقیم ہیں۔
پرنس ہیری اور میگھن نے اپنی شاہی زندگی کو 2020 میں خیرباد کہہ دیا تھا اور اس کے کچھ ہی عرصہ بعد دونوں برطانیہ سے چلے گئے تھے۔
لندن کے مضافی علاقے، برکشائر میں واقع ونڈزر کاسل کی یہ قدیم رہائشی عمارت پرنس ہیری کی دادی، ملکہ الزبتھ دوم نے نوبیاہتا شاہی جوڑے کو تحفے میں دی تھی۔
پرنس ہیری اور میگھن نے فوگمور کاٹیج کی تزین و آرائش خود کرائی تھی اور ایک اندازے کے مطابق سنہ 2018 میں اس پر 24 لاکھ پاؤنڈ خرچ ہوئے تھے۔ شروع میں یہ اخراجات عوام کے ٹیکسوں سے ادا کیے گئے تھے، تاہم بعد میں پرنس ہیری نے تمام رقم ادا کر دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق پرنس ہیری کی تہلکہ خیز خود نوشت ’سپیئر‘ کی اشاعت کے فوراً بعد، اس سال جنوری میں ہی بکنگھم پیلس کی جانب سے پرنس ہیری اور میگھن کو بتا دیا گیا تھا کہ انھیں یہ رہائش گاہ خالی کرنا ہو گی۔
جب یہ کتاب جنوری میں برطانیہ میں ریلیز کی گئی تو دیکھتے ہی دیکھتے یہ سنہ 1998 کے بعد سے ملک میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی غیر افسانوی کتاب بن گئی۔
ان یادداشتوں میں پرنس ہیری نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان کے بڑے بھائی، پرنس ولیم نے انھیں مارا پیٹا تھا۔ پرنس ہیری نے خود نوشت میں یہ بھی لکھا کہ دونوں بھائیوں نے اپنے والد کی منتّیں کی تھیں کہ وہ (موجودہ کوین کانسورٹ) کمیلا پارکر سے شادی نہ کریں۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سے فروگمور کاٹیج نامی یہ عمارت شاہی خاندان کے خدمت گاروں کے استعمال میں رہی
یاد رہے کہ ملکہ کے دوسرے صاحبزادے اور شاہ چارلس کے چھوٹے بھائی، پرنس اینڈریو بھی فوگمور کاٹیج کے قریب ہی واقع ’رائل لاج‘ میں رہتے ہیں۔
سنہ 2019 میں بی بی سی کے معروف پروگرام ’نیوز نائٹ‘ میں جب ان سے ان الزامات کے حوالے سے سوال و جواب کیے گئے کہ انھوں نے ورجینیا گیوفر نامی لڑکی پر جنسی حملہ کیا تھا، تو انھوں نے بار بار ان الزامات کی تردید کی۔ تاہم اس کے بعد انھوں نے اپنی شاہی ذمہ داریوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پھر فروری 2022 میں انھوں نے مِس گیوفر سے رقم کے عوض تصفیہ کر لیا تھا اور ان کے خلاف امریکہ میں دائر یہ مقدمہ خارج کر دیا گیا تھا۔ پرنس اینڈریو کی جانب سے ادا کی جانے والی ہرجانے کی رقم کو صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔
بی بی سی تصدیق نہیں کر سکتی، تاہم گذشتہ چند ہفتوں سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شاہ چارلس اپنے بھائی پرنس اینڈریو کو ملنے والی سالانہ مالی امداد میں کمی کرنے جا رہے ہیں، جس کے بعد پرنس اینڈریو اپنی موجودہ رہائش گاہ (رائل کاٹیج) کے روز مرّہ کے اخراجات پورے نہیں کر پائیں گے۔
رائل کاٹیج بہت قدیم اور متنوع تاریخ کی حامل شاہی عمارت ہے۔ اس کی تعمیر شاہ جارج سوم کی اہلیہ، ملکہ شارلٹ نے سنہ 1792 میں کرائی تھی تاکہ وہ شاہی دربار سے دور اپنی بیٹیوں کے ہمراہ سکون سے رہ سکیں۔ اس زمانے میں برطانوی امرا مضافات میں اپنے لیے بہت بڑے بڑے گھر تعمیر کرنا پسند کرتے تھے جہاں وہ پرسکون دیہی زندگی کے دن گزار سکیں۔
روسی دور شہنشاہیت میں جب بولشوک خاندان کے دیگر افرا کے قتل کے بعد زارِ دوم نکولس کے زندہ بچ جانے والے عزیزوں کو سنہ 1918 میں فرار ہو کر برطانیہ آنا پڑا تو انھیں بھی یہی شاہی رہائش گاہ فراہم کی گئی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یہ عمارت شاہی خاندان کے اہلکاروں اور خدمت گاروں کے استعمال میں رہی، جس کے بعد پرنس ہیری اور میگھن یہاں منتقل ہو گئے تھے۔
Comments are closed.