برطانوی شہزادہ ولیم کو یورو 2020ء فائنل میں پینالٹی کِکس پر گول نہ کرنے والے سیاہ فام کھلاڑیوں کی حمایت میں آواز اٹھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔
شہزادہ ولیم نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے یورو 2020ء فائنل میں پینالٹی کِکس پر گول نہ کرنے والے سیاہ فام کھلاڑیوں سے ہونے والی بدسلوکی کی مذمت کی تھی۔
پرنس ولیم کا یہ بیان شاہی مداحوں کو کچھ خاص پسند نہیں آیا اور انہوں نے اس موقع پر ڈیوک آف کیمبرج کو یاد دلایا ہے کہ اِن کی اپنی فیملی نے بھی اِن کی بھابھی میگھن مارکل کے ساتھ یہی سلوک ظاہر کیا ہے۔
شاہی مداحوں کی جانب سے ڈچز آف سسیکس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے شہزادہ ولیم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
شاہی مداحوں نے ولیم کے اس بیان پر انہیں منافق قرار دے دیا ہے کیونکہ شہزادے نے اپنےاہل خانہ کی جانب سے نسل پرستانہ رویئے کا شکار ہونے والی اِن کی بھابھی میگھن مارکل کی محل کے باہر ایک بار بھی حمایت نہیں کی اور نہ ہی شاہی خاندان کے میگھن مارکل کے ساتھ امتیازی سلوک کی مذمت کی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ’ شہزادہ ولیم نے فٹ بال کے کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستانہ تبصروں کے بارے میں بات کی، میں اس کی تعریف کرتا ہوں لیکن جب میگھن مارکل کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا تھا اُس وقت یہ حمایت کہاں تھی، یہاں تک کہ ایسے تبصروں کی وجہ سے میگھن نے اپنی زندگی ختم کرنے کے بارے میں بھی سوچا تھا۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’سیاہ فام برادری ولیم کے اس بیان کا خیر مقدم کرتی اگر وہ میگھن کے خلاف نسل پرستانہ رویئے کی بھی مذمت کرتے، وہ مستقبل کے بادشاہ ہیں۔‘
صارف نے مزید لکھا کہ ’اُنہیں فٹ بال کے کھلاڑیوں سےمحبت ہے لیکن اُن کے اپنے لوگوں اور میراث سے نہیں ہے۔‘
ایک صارف نے تو دونوں شاہی جوڑوں کا موازنہ کرتے ہوئے یہاں تک لکھ دیا کہ ’اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میگھن مارکل کے خلاف نسل پرستی کی مذمت کرنے کے لیے ولیم اور کیٹ کا کوئی عوامی بیان دینا مشکل نہیں ہوگا لیکن شاید انہوں نے میگھن مارکل کی شہرت سے حسد کی وجہ سے مذمت نہیں کی۔‘
واضح رہے کہ یورو 2020ء فائنل میں پینالٹی ککس پر گول نہ کرنے والے سیاہ فام کھلاڑیوں کو سوشل میڈیا پر بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیراعظم بورس جانسن اور فٹ بال ایسوسی ایشن نے بھی تعصب پر مبنی رویہ کی مذمت کی، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو اس طرح تعصب کا نشانہ بنانا خطرناک ہے۔
دوسری جانب پولیس نے سوشل میڈیا پر کھلاڑیوں کو نشانہ بنانے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
Comments are closed.