شہزادہ فلپ: ڈیوک آف ایڈنبرا کی زندگی تصاویر میں
ڈیوک آف ایڈنبرا دس جون 1921 کو یونانی جزیرے کورفو میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کی رشتے داریاں ڈینمارک، جرمنی، روس اور برطانیہ کے شاہی خاندانوں سے تھیں۔
شہزادہ فلپ اپنے والد شہزادہ اینڈریو اور شہزادی ایلس کے واحد بیٹے تھے۔
شہزادے نے اپنی تعلیم کا آغاز فرانس سے کیا۔ اس تصویر میں وہ میک جینیٹ امیریکن سکول میں نظر آ رہے ہیں (بائیں سے دوسرے)۔ سات برس کی عمر میں وہ اپنے ماؤنٹ بیٹن رشتے داروں کے پاس انگلستان چلے گئے۔
،تصویر کا ذریعہPA
بعد میں انھوں نے سکاٹ لینڈ کے گورڈن سٹاؤن سکول میں داخلہ لے لیا جو سخت ڈسپلن کے لیے مشہور تھا۔
،تصویر کا ذریعہPA
دوسری جنگِ عظیم کے دوران پرنس فلپ نے مڈ شپ مین کی حیثیت سے جنگی جہاز ایچ ایم ایس ویلیئنٹ پر ملازمت اختیار کر لی۔ 1941 میں وہ جہاز کی سرچ لائیٹس کے انچارج تھے اور انھوں نے جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔
،تصویر کا ذریعہPA
شہزادی الزبتھ کے ساتھ ان کی منگنی کا اعلان جولائی 1947 میں ہوا۔
،تصویر کا ذریعہPA
شادی اسی برس 20 نومبر کو ہوئی۔
شہزادے کو کھیلوں کا بہت شوق تھا اور ان کا شمار برطانیہ میں پولو کے صفِ اول کے کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔ یہاں وہ روہیمپٹن کپ میں کھیلتے نظر آ رہے ہیں۔
ڈیوک کرکٹ کے بھی بہت شوقین تھے۔
ڈیوک اور ملکہ اپنے چار بچوں کے ہمراہ۔ بائیں سے دائیں: ایڈورڈ، اینڈریو، این اور چارلس
شاہی جوڑا اپنی شادی کی سلور جوبلی کے موقعے پر بالمورل اسٹیٹ میں۔
1977 میں ملکہ اور ڈیوک نے اپنی شادی کی سلور جوبلی منائی۔ یہاں انھیں نیوزی لینڈ میں کیوی کے پروں سے بنا مقامی ماؤری لباس پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی سال شاہی جوڑا رائل یاٹ بریٹانیا سے کنکورڈ جہاز کی پرواز دیکھتے ہوئے۔
اگست 1979 میں ملکہ کے کزن لارڈ لوئیس ماؤنٹ بیٹن آئرلینڈ میں ایک بم دھماکے میں مارے گئے۔ ڈیوک اس وقت فرانس میں تھے اور یہ خبر سن کر برطانیہ لوٹ آئے۔
ڈیوک زندگی بھر فطرت کے تحفظ کے لیے کوشاں رہے۔ وہ اس ادارے کے صدر رہے جو بعد میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کہلایا۔
1985 میں ڈیوک آف ایڈنبرا اپنے خاندان کے ہمراہ۔ اس تصویر میں ان کے پوتے ولیم اور ہیری بھی موجود ہیں۔
1996 میں ڈیوک جنوبی افریقہ کے صدر نیلسن منڈیلا کے دورۂ برطانیہ کے موقعے پر۔
پرنس فلپ نے چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ملکہ کا ساتھ نبھایا۔
شہزادہ فلپ نے 1956 میں ڈیوک آف ایڈنبرا ایوارڈ کا آغاز کیا جس کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں میں نکھار لانا تھا۔ یہاں وہ 2010 میں طلائی تمغے بانٹتے ہوئے۔
ڈیوک بڑھاپے کے باوجود کھیلوں میں حصہ لیتے رہے۔ یہاں وہ 2005 میں سینڈرنگھم میں بگھی دوڑا رہے ہیں۔
2011 میں ڈیوک کے پوتے شہزادہ ولیم کی کیٹ مڈلٹن کے ساتھ شادی کی تقریب۔
ایک برس بعد ڈیوک نے ملکہ کے ہمراہ دریائے ٹیمز میں ڈائمنڈ جوبلی تقریبات منائیں۔ تاہم اس کے بعد ڈیوک کو مثانے کے انفیکشن کے باعث ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
تاہم وہ جلد ہی صحت یاب ہو گئے اور انھوں نے 2012 میں شہزادی این کے ہمراہ لندن اولمپکس میں ایکوئسٹرین مقابلے دیکھے جن میں ان کی نواسی زارا فلپس بھی شرکت کر رہی تھیں۔
جون 2013 میں ڈیوک نے ملکہ کی تاجپوشی کی 60ویں سالگرہ کے موقعے پر ویسٹ منسٹر ایبی میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی۔
2014 میں وہ ملکہ کے ہمراہ شمالی آئرلینڈ کے دورے پر گئے۔
ملکہ الزبتھ اور ڈیوک ونڈزسر کے قلعے میں وی ای ڈے کی 70 سالہ تقریبات کے موقعے پر۔
ڈیوک اور ان کے صاحبزادے چارلز اکتوبر 2016 میں ڈورچسٹر میں۔
اپریل 2017 میں ملکہ الزبتھ دوئم اور ڈیوک آف گیڈنبرا بیڈفورڈ شائر کے ایک چڑیا گھر کے دورے پر۔
مئی2017 کو ایریانا گرینڈ کنسرٹ میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کرتے ہوئے۔
ڈیوک برطانوی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصے تک شاہی رفیق رہے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Comments are closed.