بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کی ضمانت خارج ہونے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے جج ظفر اقبال نے بطور ڈیوٹی جج 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزم شہباز گِل سیکشن 131 کے تحت جرم کا مرتکب ہوا ہے، ان کے خلاف ریکارڈ پر ٹھوس ثبوت ہیں، ضمانت خارج کی جاتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تھانہ کوہسار میں درج مقدمے پر ملزم نے ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے درخواست دائر کی تھی، مقدمے کے مطابق ملزم شہباز گِل نے افواجِ پاکستان کے خلاف اکسانے کی کوشش کی، شہباز گِل نے افواج پاکستان کی بدنامی اور گروپنگ کے حوالے سے بیان دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وکیلِ ملزم برہان معظم نے ملزم کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگ لی، وکیلِ ملزم کے مطابق شہباز گِل کا بیان توڑ مڑوڑ کر پیش کیا گیا، وکیلِ ملزم کے مطابق شہباز گِل کو سیاسی انتقام اور ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
جج ظفر اقبال کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وکیلِ ملزم کے مطابق تفتیشی افسر نے ملزم شہباز گِل کے خلاف کوئی شواہد اکٹھے نہیں کیے، کیس کی مزید تفتیش کی جا سکتی ہے لیکن پولیس کو ملزم درکار نہیں۔
فیصلے کے مطابق پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم بیپر پر دیے گئے بیان سے انکاری نہیں ہوا، مقدمے میں ملزم کا مخصوص بیان نہیں درج کیا گیا، ٹرانسکرپٹ سے ملزم کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق شہباز گِل نے 12قوانین کی خلاف ورزی کی لیکن بغاوت پر اکسانے کی دفعہ متعلقہ ہے۔
Comments are closed.