اسلام آباد کی عدالت میں بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے بتایا کہ شہباز گِل معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
دورانِ سماعت ملزم شہباز گِل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 161 کا بیان نہیں دکھایا، 12 گواہان لکھے ہوئے ہیں، عدالت 161 کا بیان دکھانے کا حکم دے۔
جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ آپ وکلاء کو 161 کا بیان دکھائیں کہ کس نے کیا بیان دیا ہے۔
ملزم کے وکلاء نے اعتراض کیا کہ ملزم شہباز گِل کا بیان پولیس نہیں دکھا رہی، باقی سارے بیانات دکھا دیے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو ملزم کا پہلا بیان دکھانے کا حکم دے دیا۔
کمرۂ عدالت میں بے پناہ رش کے باعث جج نے غیر متعلقہ افراد کو باہر نکالنے کا حکم بھی دیا جس کے بعد علی نواز اعوان، سیف اللّٰہ نیازی، صداقت عباسی اور دیگر افراد عدالت سے چلے گئے۔
ملزم شہباز گِل کے وکیل برہان معظم نے مقدمے کا متن پڑھ کر سنایا اور عدالت کو بتایا کہ 8 اگست کو غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوتا ہے، ملزم پر فورسز کے افسران و اہلکاروں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا، مدعی سٹی مجسٹریٹ نے شہباز گِل پر بغاوت کا الزام لگایا ہے، مقدمے کے بعد بیان میں مزید 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا، شہباز گِل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں، ٹرانسکرپٹ کی مختلف جگہوں سے پوائنٹس اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا، اس سارے بیان پر کسی جگہ پر غلطی فہمی ہوئی ہے، شہباز گِل اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے اور معافی مانگنے کے لیے بھی تیار ہیں، لیکن یہ حق کیسے ملا کہ مختلف پوائنٹ اٹھا کر بغاوت کا الزام لگا دیا جائے۔
اس موقع پر کمرۂ عدالت میں شہباز گِل کے بیان اور اینکر کے سوال سے متعلق ویڈیو بھی چلائی گئی۔
Comments are closed.